ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
کی پھر چاہئے اس سے بدعنوانی اور غلطی بھی ہوجائے اس سے رنج نہیں ہوتا - خدانخواستہ آنے والوں سے کوئی بغض نہیں عداوت نہیں - میں تو سچ عرض کرتا ہوں اور اس پر قسم کھا سکتا ہوں کہ آنے والوں کو اپنے لئے ذریعہ نجات سمجھتا ہوں - حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میں تو لوگوں کو اس نیت سے مرید کرتا ہوں کہ اگر پیر مرحوم ہوگا مریدوں کو جنت میں لے جائیگا اورا گر مرید مرحوم ہوگا تو پیر کو جنت میں کھینچ لے جائیگا تو جس شخص کا آنے والوں کے ساتھ یہ خیال ہو وہ کیا انکو حقیر اور ذلیل سمجھ سکتا ہے اور کیا ان سے بغض و نفرت رکھے گا - سو میں بھی اسی ذات کا زلہ رہا ہوں الحمد للہ یہی مذاق میرا ہے - ( ملفوظ 301 ) حضرت حیکم الامت کی صاف گوئی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ میری تقریر یا کوئی بات مبہم اور مہمل نہیں ہوتی اور اسی صفائی کی بدولت میں بدنام ہوا ہوں اور اسی پر لوگوں سے لڑائی رہتی ہے اور اس کثرت سے کہ شاید ہی کوئی اس لڑائی سے بچا ہو پھر بھی لوگ باز نہیں آتے اور میں بھی جب تک اصلاح کا کام اپنے ذمہ سمجھ رہا ہوں اسی وقت تک لوگوں سے لڑتا ہوں اور ترک اصلاح کے بعد پھر مجھ کو بھی کوئی غرض نہ ہوگی اور یہ تو میرے لئے آسان ہے کہ میں اصلاح کا کام چھوڑ دوں لیکن یہ مشکل ہے کہ اصلاح کا کام کرتے ہوئے لوگوں پر روک ٹوک نہ کروں یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا نیز میں اس کو خیانت سمجھتا ہوں یہ تو ایسا ہے کہ طبیب کے پاس مریض آئے اور وہ ان کیساتھ خوش اخلاقی کی بناء پر اس کو کڑوی دوا نہ بتلائے جو اس کے مرض کے کئے ضروری ہے تو اس طبیب کا ایسا کرنا ظاہر ہے کہ خیانت ہوگا اور مریض کیساتھ دشمنی ہوگی تو مجھ سے لوگ ایسا کرانا چاہتے ہیں مگر میں صاف کہتا ہوں کہ میں ایسا نہ کروں گا اس حالت میں اگر