ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
تھے وہاں لوگوں سے پتہ معلوم کر کے پہنچتے دیکھا تو اس وقت شاعر صاحب حجامت بنا ریے تھے اور داڑھی پر استرہ چل رہا تھا یہ شخص اس حالت کو دیکھ کر ششدر کھڑا رہ گیا شاعر سے سوال کیا کہ آغاریش می تراش آغا کہتے ہیں - بلے ریش می تراشم دلے دل کسے نمی خراشم - اس فورا بر جستہ جواب دیا - آرے دل رسول للہ می خراش - مطلب یہ کہ جناب رسوال اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف کر رہا ہے جس سے حضور کو تکلیف پہنچ رہی ہے یہ کہنا تھا آخر صاحب دل شخص تھا فورا ایک حالت طاری ہوگئی اور بے ساختہ زبان قال یا حال پر یہ جاری تھا - جزاک اللہ کپ چشمم باز کر دی مرابا جاں ہماز کر دی اسی وقت اس خبیث فعل سے توبہ کرلی تو ایسی غلطیوں میں ابتلاء ہو جاتا ہے کہ بعنی باطنبی چیزوں کو اعمال ظاہرہ مستغنی سمجھ جاتے ہیں - مگر اطلاع پر بعض اوقات نفع بھی ہو جاتا ہے ایسے ہی ان صاحب کی حالت ہے - ( ملفوظ 377 ) اس وقت دو فرقے قابل علاج ہیں ایک صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ جب تم لوگ ستاتے ہو رنج پہنچاتے ہو تو کیا خاک نفع ہو رنج کی حالت میں کوئی کام نہیں ہو سکتا رنجیدہ لینے کا بھی طریقہ ہے پہلے آدمی سلیقہ سیکھے تب آگے قدم رکھ کیا یہ موٹی موٹی باتیں بھی میرے ہی اصلاح کرنے پر موقوف ہیں یہ تو فطری چیزیں ہیں اور اسے بھی جانے دیجئے اگر کوئی بات نہ معلوم ہو تو آدمی کسی سے معلوم ہی کر لے آخر خدا نے عقل دی زبان دی آخر یہ چیزں کس کام کی ہیں اس وقت دو فرقے زیادہ تر قابل علاج کے ہیں متکبر اور بد تمیز اور میں متکبروں کو تو حقیر بھی سمجھتا ہوں - بد تمیزوں کو حقیر تو نہیں سمجھتا لیکن اس سے دل بھی خوش نہیں