ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
یعنی معذوری مین ایک استشہاد بھی یے وہ یہ کہ جو حضرات مسئلہ مسائل کی خدمت مجھ سے لینا چاہیں وہ پہلے بے تکلفی پیدا کریں جو اپ سے اس کے مخاطب وہ مولوی صاحب ہیں جن سے گفتگو ہونا شروع ملفوظ میں مذکور ہے اتفاق سے نہیں ہوئی عرض کیا کہ حضرت بے تکلفی کی حقیقت کیا ہے فرمایا ہے تکلفی کے معنی ہیں کثرت انبساط عرض کیا کہ حضرت اس کی تدبیر کیا ہے فرمایا کہ یہی تدبیر ہے کہ اکثر اوقات کسے کے پاس رہنا ہنسنا بولنا ملے جلے رہنا اس سے بے تکلفی ہوجاتی ہے دل کھل جاتا ہے بس یہی تدبیر ہے اور یہ میرے اور آپ کے اختیار میں ہے لیکن اب یہ سوال رہا کہ اس کی ابتداء کون کرے تو اس کا معیار صاحب غرض ہوتا ہے سو جس کی غرض ہوگی وہ اس کی سعی کرے گا کہ بے تکلفی حاصل ہو نہ غرض ہوگی نہ کرے گا - ( ملفوظ 421 ) نفع کے لئے مناسبت شرط ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس طریق میں نفع کے لئے مناسبت شرط ہے جب تک یہ نہ پیدا ہوگی نفع کا ہونا مشکل ہے عدم مناسبت اس طریق میں سم قاتل ہے اور ایک چیز اس عدم مناسبت ہے بڑھ کر مضر طریق ہے اور وہ معلم کے قلب کو مکدر کرنا ہے س تکدر کے ساتھ اگر ساری عمر بھی سر مارے گا کچھ نہیں ہوگا - بس یہ دو چیزیں اس طریق میں نفع کے لئے شرط لازم ہیں کہ مناسبت ہو اور معلم کے قلب کو مکدر نہ کیا جاوے اور اس کا اہتمام فکر اور غور سے کام لینے سے ہوسکتا ہے مگر آج کل بے فکری اور بے پروائی شیر وشکر بنے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ غلطیوں کا بہت زائد صدور ہوتا ہے اگر فکر اور گور سے کام لیا جائے تو گو غیلطاں اس وقت بھی ہوں گی مگر بہت کم نیز اس کا اسقدر قلب پر بھی برا اثر نہیں ہوتا اس خیال کے سبب کہ اس کو فکر اور اہتمام تو ہے اس لئے قلب قلیل صدور سے در گزر کردیا ہے یہ فرق ہے فکر یا عدم فکر کی حالت میں غلطیوں کے صدور کی -