ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
یوں تو اعتراض سے خود قرآن پاک اور حدیث شریف بھی بچے ہوئے نہیں - سوال تو معقول اور غیر معقول کا ہے - میں ایک مسئلہ کی حقیقت بطور مثال کے عرض کرتا ہوں کہ اعمال کے علاوہ جتنی چیزیں طریق میں ہیں جن کی شیخ طریقت تعلیم کرتا ہے اس کا درجہ طبیب جسمانی کی تدابیر سے زیادہ نہیں - مقصود نہیں محمود ہیں اور معین ہیں مقصود کی اور طریق صرف اعمال ہیں اور ان سے مقصود رضا حق ہے - یہ حقیقت طریق کی اور جیسے طبیب جسمانی کی تدابیر کو بدعت نہیں کہہ سکتے ایسے ہی ان تدابیر اصلاح کو بھی بدعت نہیں کہ سکتے - بدعت تو اس وقت کہا جاسکتا ہے جبکہ ان کو دین اور مقصود سمجھ کر ان پر عمل کیا جائے اور ان کو اختیار کیا جائے - رہا یہ کہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو اس کو دین دمجھ کر اور مقصود سمجھ کر عمل کرتا ہے تو اہل باطل اور جہلاء کے کسی ایسی بات کے کرنے یا کہنے سے حقیقت تو نہیں بدلی - پھر بتلاؤ کہ اس می بدعت کی کی بات ہے اور کس طرح اس کو بدعت کہا جاسکتا ہے ٓ پس حقیقت ظاہر ہوگئی کہ اعمال طریق ہیں اور رضا حق مقصود ہے اور غیر اعمال کسی درجہ میں بھی مقصود نہیں - میں اس مسئلہ کو اس سے بھی زیادہ سہل عنوان سے اہل علم کے سمجھنے کی واسطے دو جملوں میں ادا کرتا ہوں کہ انفعالات طریق میں مقصود نہیں افعال مقصود ہیں اور افعال ہی کے ساتھ رضا حق کا وعدہ ہے - اس سے تدابیر کے درجہ میں ہیں - اب میرے کان مشتاق ہیں کہ اس حقیقت کے معلوم ہونے کے بعد طریق کو بدعت کہنے کے دلائل کیا ہیں اور یہ بدعت اس وقت ہو سکتا ہے جبکہ طبیب جسمانی کی تدابیر کو بھی بدعت کہا جائے - اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو فہم سلیم اور عقل کامل عطا فرمائیں تاکہ دین کو سمجھیں - ( ملفوظ 323 ) بر صغیر میں مسلمانوں کی امتیازی شان ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض سیاحوں کی زبانی معلوم ہوا کہ اسلام