ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 44 ) نفس کا شر شیطان سے زیادہ ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جیسے چھوٹوں کو بہت امور میں بڑوں کی ضرورت ہے ایسے ہی بڑوں کو بھی بہت امور میں چھوٹوں کی ضرورت ہے - خود رائی نہ بڑوں سے پسند نہ چھوٹوں سے مزاحا فرمایا کہ ہاں اگر دونوں اپنے کو خود رائی سمجھیں تو یہ بات نہایت پسندیدہ ہی کیا بلکہ اصل مقصود ہے مگر آج کل یہی مرض خود رائی اور کبر کا زیادہ تر عام ہوگیا ہے یہ نفس کم بخت برا ہی دشمن ہے کسی کو اس پر اطمینان نہیں کرنا چاہتے یہ وہ چیز ہے اس نے بڑوں بڑوں کو پلک چھپکتے میں کہیں سے کہیں پھینک مارا ہے - میں تو اکثر کہا کرتا ہوں کہ شیطان کو تو یہ کہتے ہو کہ وہ ہم کو بھکاتا ہے مگر شیطان کو کس نے بھکایا تھا کہ اس نے خدا کی نافرمانی کہ یہ نفس صاحب ہی کے تو کرشمے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ نفس کا شر شیطان سے بھی بڑھا ہوا ہے بلکہ جو لوگ صاحب مجاہدہ اور صاحب ریاضت کہلاتے ہیں ان کو بھی مطمئن اس نفس سے نہیں ہونا چاہئے کہ ہمم نفس کشی کو چکے ہیں اب اس سے کوئی اندیشہ نہیں اس لئے کہ یہ کبھی اسباب نہ ہونے کی وجہ سے دبا رہتا ہے اور اسباب ہونے پر یہ نہایت ہی سر کش ثابت ہوتا ہے اور راز اس کا یہ ہے مجاہدات ریاضات سے رذائل کا ازالہ نہیں ہوتا بلکہ امالہ ہو جاتا ہے اس لئے بے فکری کسی وقت نصیب نہیں ہوسکتی اور نہ بے فکر ہونا چاہئے دشمن ہر وقت تاک میں ہئ اس نفس ہی کے متعلق مولانا رومی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں نفس اژد ہاست لوکے مردہ است از غم بے آئتی افسردہ است ( ملفوظ 45 ) فضولیات میں انہماک ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل فضول باتوں اور کاموں میں لوگ