ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
میں مشترک رہا عداوت کسی کو نہیں ہوئی ایسے ہی زمانہ تحریکات خلافت میں قریب قریب سب نے رائے میں مخالفت کی مگر دل میں واقعہ کی حقیقت سب کے تھی ایک لکھے پڑھے صاحب نے ایک میرے دوست سے میری نسبت کہا کہ ان کو گورنمنٹ سے تین سو روپیہ ملتے ہیں اور یہ بھی کچھ گفتگو ہوئی انہوں نے سوال کیا کہ کیا سچ مچ تمہارے دل میں بھی یہ اعتقاد ہے کہا کہ حاشاد کلا ہر گز نہیں کہا کہ پھر کیوں ایسی بات زبان سے کہتے ہو جو دل میں نہیں کہا کہ اپنی آواز کو زور دار بنانے کے لئے میں نے سن کر کہا کہ روٹیاں پھر بھی ہماری ہی بدولت مل رہی ہیں یہ دین تھا کہ نہ کوئی اصول نہ کوئی حدود اور میرا تو کیا خیال رکھتے اور لحاظ کرتے خود احکام شرعیہ ہی کو چھوڑ بیٹھے تھے اسی میں تحریف سے کام لیا جاتا تھا کیا ٹھکانا ہے اس ہیبا کی کا دنیا میں بھی کم عقلی سے زیادہ کوئی چیز موذی اور مضر نہیں لوگوں کی بدفہمی اور بد عقلی ہی ان سب باتوں کی سبب ہوئی آخر میں آکر قریب قریب سب سمجھے گو بعض نے اقرار کرنے سے پھر بھی عار کیا لیکن ہوتا کیا ہے جبکہ خسر الدنیا والاخرۃ کا مصداق بن چکے انا للہ انا الیہ راجعون ( ملفوظ 202 ) اپنے بزرگوں کو تختہ مشق بنانا بری بات ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے جھگڑے کی باتوں میں کبھی اپنے بزرگوں کا نام نہیں لیا خود اپنی تسلی کے لئے تو پوچھ لیا مگر کام اپنی قوت پر کیا اپنی ہی طرف منسوب کیا ہمیشہ یہ خیال رہا کہ اپنے بزرگوں پر کیوں برائی آوے جو کچھ آوے اپنی ہی پر آئے مگر آج کل اپنے بزرگوں ہی کو تختہ مشق بناتے ہیں جو صاف دلیل ہے عدم محبت کی - ( ملفوظ 203 ) نرمی کا نتیجہ ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ جو صاحب مجھ