ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
جانے کی توقع رکھنا طلب محال سے زائد وقعت نہیں رکھتا غیر مسلموں کے ساتھ مل کر کام کیا تھا مگر سر کے بال گرےدوسروں کا اعتبار کیا پرائے کندھے بندوق چلانا ہے اور وجہ بے اعتباری کی یہ ہے کہ ان کی محبوبہ مرغوب دنیا ہے دین تو ان کا مقصود ہو ہی نہیں سکتا پس جس وقت ان کا مقصود پورا ہوجائے گا الگ ہو جائیں گے پھر مسلمان خواہ مریں خواہ جئیں ان کی بلا سے مگر مسلمانوں کی قوم ایسی بھولی ہے کہ ہر ایک کی آواز لبیک کہہ کر ساتھ ہولیتے ہیں دوست دشمن کی ان کو قطعا پہچان ہی نہیں بھلا جو شخص توحید اور رسالت کا منکر ہو وہ اسلام اور مسلمانوں کا کیا خیر خواہ اور ہمدرد ہوسکتا ہے عجب معما ہے یہ ایسی کو کسی باریک بات تھی جو سمجھ میں نہیں آئی مگر غرض دینوی وہ بلا ہے کہ جب سامنے آکھڑی ہوتی ہے پھر کچھ نظر نہیں آتا چوں غرض آمد ہنر پوشیدہ شد صد حجاب ازدل بسوئے دیدہ شد چوں دہد قاضی بدل رشوت قرار کے شناسد ظالم از مظلوم زار ( ملفوظ 126 ) زھد و تقویٰ پر ناز مذموم ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کسی کو اپنی عبادت اور زہد تقوی پر ناز نہیں ہونا چاہئے اس کو عطیہ حق اور توفیق خداوندی سمجھ کر اس کا شکر کرنا چاہئے اسی وقت تک خیر ہے ورنہ بڑے بڑے اس نازگی بدولت رہ گئے ہیں نیاز پیدا کرنا چاہئے اور عبادت ہی پر کیا منحصر ہے جتنی چیزیں ہیں مثلا مال ہے جاہ ہے عقل ہے فہم ہے قوت ہے حکومت ہے حسن و جمال ہے علم ہے عمل ہے یہ سب چیزیں جو فخر اور تکبر اور ناز کا سبب بن جاتی ہیں اور ان ہی کی بدولت آدمی تکبر میں پھنس جاتا ہے ان میں سے ایک بھی اس کے قبضہ میں نہیں پھر ان پر ناز کے ساتھ بلکہ تواضع اور عبدیت اختیار کرنا چاہئے جو خدا کے نزدیک مقبول اور