ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
جاتا '' یہ حدیث ) کا مقتضی یہی ہے - نیز سورہ نور میں قصہ افک لی تردید کے بعد آیات استیذ ان وحجاب کا ہونا اس کا بد یہی ثبوت ہے - ( 4 ) طلبہ کے ساتھ حضرت والا کے برتاؤ میں سر تا سر حکمتیں ہیں - حزم وا حتیاط یہی ہے کہ کوئی فعل بھی انسان کا بے سوچے سمجھے نہ ہو - ( 5 ) اپنی آسائش پر دوسرے کی مصلحتوں کو مقدم رکھنا ایثار محمود فی الشرع ہے - اور احب لا خیک المسلم ما تحب لنفسک ( اپنے بھائی کے لئے وہی بات پسند کرو جو اپنے واسطے پسند کرتے ہو - ) مجلس دہم ( 10 ) فرمایا جب کوئی ہم سے مسئلہ پوچھتا ہے تو ہم بتادیتے ہیں اور خوب سمجھا دیتے ہیں اور دلیل بیان نہیں کرتے کیونکہ دین کا بتانا جس قدر واجب ہے جس کے کتمان پر وعید ہے وہ صرف فتویٰ ہے دلیل کا بیان کرنا واجب نہیں - 22 شوال 33 ھ روز شنبہ در مسجد فوائد و نتائج ( 1 ) اس کا مطلب یہ نہیں کہ حضرت والا مسئلہ کی دلیل کبھی بیان نہیں فرمائے - تمام تصانیف اور مواعظ حضرت والا کے اس کے شاہد ہیں کہ کس وضاحت اور ثبوت کے ساتھ ہر بات کو بیان فرماتے ہیں مطلب یہ کہ ہرجگہ دلیل کے بیان کرنے کو ضروری نہیں سمجھتے - بہت سے موقعے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ دلیل کا بیان کرنا بیکار ہوتا ہے بلکہ بعض جگہ مضر ہوتا ہے تو حاصل یہ ہوا کہ مفتی کو موقع ومحل کا سمجھنا اور مستفتی کی حالت کا اندازہ کرنا از حد ضروری ہے - تکلموا الناس علیٰ قدر عقو لھم ( لوگوں سے ان کی سمجھ کے موافق بات کرو ) جہاں دلیل کے بیان کرنے سے نفع ہو بیان کرے ورنہ نہ کرے بلکہ بعض موقعوں پر نفس مسئلہ کا جواب دینا بھی غیر ضروری بلکہ مضر ہوتا ہے علماء کو اس کا بہت خیال چاہئے نہ جیسا کہ رائج ہے کہ جو کچھ بھی پوچھا جاوے اس جواب دینا ضروری سمجھا جاتا ہے - جو سوال سیکنڑوں دفعہ کئے گئے اور وہ مسائل ضرورت سے زیادہ مقح ہوچکے لوگ پھر بار بار پوچھتے ہیں