ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
بہت معمولی پکا ہوا اور اوڑہ کی کالی دال تھی اور چونکہ احقر سامان سفر کرچکا تھا سفر کے ناشتہ میں سے گوارا کی پھلیاں کی پکی ہوئی اور چند میٹھی ٹکیاں اور آٹے کی کھجوریں رکھ دی تھیں - یہ کھانا اس قابل کسی طرح نہ تھا کہ مہمانوں کے سامنے رکھا جاوے مگر جس خوشی اور بشاشت کے ساتھ دونوں حضرات نے کھایا اسکا لطف احقر کو ان شاء اللہ ہمیشہ یاد رہے گا اور احقر کا دل اور زبان اور بال بال اس کا شکر گزار رہے گا - مجلس شصت و دوم ( 62 ) تحقیق ضاد قال لمحد عمر متعلم القراءۃ حین سمعہ یقرا الضاد دالا مفخما کما ھو المروج اعلم ان مخرجہ طرف اللسان مع الضر من لا یمن او الا یسر فاذا اخرجمعہ من مخوجہ کان اشبہ شئی بالظاء ولا یکون لہ بالدال شبہ اصلا لا کما یخرجہ قراء الزمان فانہ یجعلونہ دالا مفضما وادل علی الفرق بینھما فا حفظہ والا تغلظ فیہ ھو انک اذا اخرجت الضاد من مخرجہ فاحفظ لسانک ان یمس اسفل الثنایا یا العلیا فان ذلک مخرج الدال سمعنا القراء اذا اعلموا الطلبۃ ذلک طلوا مخرج الدال بالمداد ثم قالو الھم اخرجو الضاد من مخرجہ ثم نظر والسانھم ھل فیہ شئی من السوادم لا فان کان مس مخرج الدال لکان فی راس اللسان سوادا البتۃ وانا کانوا خرجوہ صحیحا لم یکن سواد اصلا فلیفعل من شاء کذلک ثم لینظر ھل یکون الضاد اشبہ شئی بالظاء ام لا قال رجل قدرآینا القراء الذین تعلموا القراءۃ فی مکۃ لا یقرون الضاد الا دالا مفخما کما ھو المروج قال مولانا نعم ھذا خطا قد شاع فی العرب کلۃ لکن المعتبر القول لا الفعل و قد سئل القاری عبد اللہ المکی الذی ھو استاد القراء عن ذلک فقال الصحیح الصواب ھو الذی یشبہ الظاء لا الذی ھو المروج بل ھو خطاء فاحش لکنا نحن ایضا نقروہ دالا مفخما کما یقرآ عامۃ العرب وذلک من خوف الفتنۃ فان حکام العرب یعزرون علی ذلک ( قال مولانا والتعزیز فی