ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
ہوگا - مجھے افسوس ہوا کہ قطع نظر صیحھ ہونے نہ ہونے سے یہ فتویٰ بے محل دیا گیا - اس سے بڑی بڑی گنجائشیں نکالی جاویں گی - میں نے اس شخص سے دوسرے وقت کہہ دیا کہ مجھ کو یاد ہے کہ فقہ میں معدا لا جارہ کو مستثنیی کیا ہے - مثلا اگر سواری کا گھوڑا چرایا اور سواری لی تو کرایہ دینا نہ ہوگا اور اگر کرایہ کا گھوڑا چرایا اور سواری کی تو کرایہ دینا ہوگا - ریل معد لا کراء ہے - علم دین بعضوں کو مضر ہوتا ہے : فرمایا بہت سے مسائل ایسے ہیں کہ فی نفسہ گو صیحح ہوں مگر مفضی ہوجاتے ہیں مفاسد کی طرف - عوام کو ان کی اطلاع ہوئی اور آفتیں کھڑی ہوئیں - میں نے بہت دفعہ بیان کیا ہے کہ علم دین بعض لوگوں کو مضر ہوتا ہے - اور فرمایا عالم کو نہ چاہئے کہ اپنے یا اپنے متعلقین کے لئے تو کتابوں میں سے روایتیں چھانٹ کر آسانی نکالیں اور دوسروں پر جن سے کہ تعلق نہیں ہے دین کو تنگ کریں ان کے عیب ڈھونڈ نے کے لئے وہ روایتیں تلاش کریں جن میں تنگی ہو - بکلہ علماء کو مناسب یہ ہے کہ اس کے برعکس عمل رکھیں - دوسرے کے عیب میں تو حتی الا مکان فقہ سے گنجائش نکال لیں اور اپنے نفس پر تنگی کریں - خصوصا ان کاموں میں جن دین کا یا دنیا کا کوئی مفسدہ مرتب ہوجانے کا اندیشہ ہو اسی وجہ سے بدعات مروجہ سے مطلقا اہل علم کو روکا جاتا ہے کہ اس میں دوسروں کے بگڑنے کا اندیشہ ہے - گو فی نفسہ ان کو ضرر نہ ہو اور اسی جنس سے یہ ہے کہ میں خطوط کے بارے میں بہت احتیاط کرتا ہوں - کوئی بات خلاف قواعد ڈاک خانہ نہیں کرتا ہوں کہ بہت سوں میں تو حقوق اللہ ہیں اور بہت سوں میں دنیاوی فتنہ کا احتمال ہے مثلا ٹکٹ ذرا مشکوک ہوجاتا ہے تو میں نہیں لگاتا ہوں یابہت سے لفافے کارڈ ایسے آجاتے ہیں کہ ان پر ڈاک خانہ کی مہر نہیں لگی ہوتی - میرا سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ان کو چاک کردیتا ہوں گو میں ان کو دوبارہ استعمال کروں تو کسی ثبوت سے کوئی گرفت نہیں ہوسکتی لیکن اس کی دیا نتا اجازت نہیں ہے - فتنہ دینی و دنیوی دونوں سے بچنا چاہئے : علماء کو چاہئے خود دین اور دنیا دونوں کی آفات بچیں بعض وقت گنجائش پر عمل کرنے سے دین کی یا دنیا کی بڑی آفت کھڑی ہوجاتی ہے - 20 شوال 32 ھ روز شنبہ بعد عصر چبوترہ نشست گاہ