ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
( یعنی اصرار نہ کریں ) تعلیم اس پر موقوف نہیں - اللہ کا نام سیکھیں بیعت میری رائے پر چھوڑ دیں مناسب سمجھوں گا بیعت کروں گا ورنہ نہیں - بعض دفعہ فرمایا جو کوئی مسئلہ پوچھے یا کوئی تعلیم چاہے میں حاضر ہوں - رہا بیعت کرنا سو وہ ایسا ہے جیسے کسی کو بیٹا بنا لینا کہ بہت ہی سوچ سمجھ کر ہوسکتا ہے - بیعت کے متعلق ایک خواب اور اس کا قصہ : ایک قصہ جس کو حضرت والا نے بمقام میرٹھ صدر مکان حافظ فصیح الدین صاحب بیان فرمایا - بتاریخ 7 ربیع الثانی 133 ھ بعد مغرب حضرت والا کی پھوپھی زاد بھائی کی پوتی مبقام ریاست بہالپور رہتی ہیں - ان کا رادہ ایک سال سے کسی سے بیعت ہونے کا تھا - فکر میں تھیں کس سے بیعت ہوں اور نہایت جوش تھا - خواب میں دیکھا کہ ایک شخص نے رومال میں لپٹا ہوا ایک کاغذ دیا کہ یہ خواجہ صاحب اجمیری (قدس سرہ ) نے تیرے پاس بھیجا ہے - انہوں نے خواب ہی میں اس کو کھول کر پڑھا تو اس میں ایک نظم سات آٹھ شعر کی تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ جب تیرا ارادہ بیعت کا ہے اور شوق ہے تو تو حق تعالیٰ سے بیعت ہو گئی - شریعت کی پابند رہ یہی حاصل بیعت کا ہے اور اگر اس سے تیری تسلی نہ ہوتو مولوی عبد اللہ سے پوچھ - آنکھ کھلی تو وہ نظم ان کو یاد تھی مگر حیرت میں تھیں کہ صرف نام بتلایا گیا ہے - مولوی عبد اللہ صاحب کون ہیں - انہوں نے وہ نظم اور سارا واقعہ حضرت والا کو لکھا ( حضرت والا کا بیان ہے کہ نظم ( افسوس ہے کہ وہ نظم محفوظ نہیں رہی ) زیادہ شاعرانہ تھی مگر معنی خیز تھی - ایک بیت میں یہ بھی تھا کہ وزن تھا مگر قافیہ نہ تھا - فرمایا حضرت والا نے اس کی وجہ یا تو یہ ہے کہ بتعمیل آیت وما علمناہ الشعر قصدا قافیہ نہیں درست کیا گیا تاکہ خواب کے سچا ہونے کا ثبوت ہو اور یا وجہ یہ ہے کہ دیکھنے والے کو سہو ہوگیا اور ارجح احتمال اول ہے ) حضرت والا نے بجواب اس کے تحریر فرمایا کہ مولوی عبد اللہ صاحب یہاں مدرس ہیں اور مولوی صاحب کا ایک مضمون موسومہ حزب اللہ ارسال فرمادیا - ( حزب اللہ میں بیعت اور قابلان بیعت سے بحث کی ہے ) -