ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
کی وجہ سے بھی منظور نہ فرمایا جیسا کہ آگے آتا ہے اور اگر اس صورت میں کام لے جبکہ جائز ہو تو چاہے کہ احسان کی احسان کے ساتھ مکافات کرے - ھل جزاء الاحسان الا الاحسان حدیث میں ہے کہ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے ذرا سے ہدیہ کی بھی مکافات فرماتے تھے - کوئی چیز مانگنے کے مواقع : بعض کاموں کی نسبت عرفا رواج ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے لیتا ہے اور کچھ گرانی اور ناگواری نہیں ہوتی - مثلا کسی سے راستہ پوچھ لینا کسی سے اپنا بوجھ اٹھوالینا - اسٹیشن پر کسی کی سپردگی میں اپنا اسباب تھوڑی دیر کے لئے کر دینا - دیہات میں بوقت ضرورت دودھ مانگ لینا یا گنوں کے موسم میں کولھو میں سے رس پی لینا جہاں ان دونوں چیزوں کے دینے کا رواج ہو یہ سوال جائز ہے - پانی اور آگ اور نمک کو منع نہ کرنا چاہئے : فقد سال الصدیق رضی اللہ عنہ لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللبن عن راع فی طریق المدینۃ فی سفر الھجرۃ تین چیز کی تصریح حدیث میں ہے الماء والنار و الملح یعنی پانی اور نمک اور آگ کوئی مانگنے تو انکار نہ کرو مگر ان سب میں بھی شرط یہ ہے کہ ازراہ تکبر نہ ہو - جیسے کہ جاہل رؤساء کا دستور ہے - علامت اس کی یہ ہے کہ دل میں غور کر لے کہ جیسا میں اس سے مانگتا ہوں اور کام کو کہتا ہوں اگر اس کا عکس ہو جاوے یعنی وہ مجھ سے اسی کام کو کہے ناگوار تو نہ ہوگا - اگر ناگواری ہو تو تکبر ہے ورنہ نہیں - ( 4 ) رعایا سے بیگار لینا : رؤساء کا بیگار لینا رعایا سے اگر ٹھیرا ہوا ہے صراحتہ یا رواجا تو جائز ہے کیونکہ صلب عقد میں ہے بشرطیکہ اس کی مقدار معین ہو رونہ نہیں جیسا کہ بعض رؤساہ کی عادت ہوتی ہے کہ کوئی اپنی رعایا بھی نہ ہو ذرا میلا پوش اور دیہاتی سمجھا پکڑ لیا یہ ظلم ہے - ( 5 ) قیدیوں سے بیگار لینا : قیدیوں سے بیگار اور مشقت لینا درست ہے یا نہیں -