ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
مراتب وآثار اس کے مختلف ہیں - انبیاء میں وہ اقوی اور اشد درجہ میں پائی جاتی ہے حتیٰ کہ بعض فروع احکام میں اس کا اعتبار بھی کیا گیا ہے چنانچہ زوجہ نبی سے نکاح نا جائز و حرام ہے - پھر ان سے کم شہداء میں ہے اور اس کا اثر یہ ہے کہ ان کی شان میں وارد ہے - ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل اللہ اموات اور ان کا بدن بھی گلتا - پھر ان سے کم عامہ مومنین ہیں - پس ماہیت و حقیقت حیات کی ایک ہے اثار مختلف ہیں اور جسم انبیاء و شہداء تو گلنے سے پاک ہے ہہی مگر قاضی ثنا ء اللہ صاحب نے بہت احادیث سے ثابت کیا ہے کہ بعض دوسرے مومنین کا بھی نہیں گلتا - اور صاحب روح المعانی نے جوکہ فلسی تو کیا مقابل فلاسفہ ہیں ان حادیث کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ مضمون خلاف مشاہدہ ہے اور صاحب روح کی تقریر پر احسن یہ ہے کہ اس کو کلیہ نہ مانا جائے بلکہ عوارض کا اعتبار کیا جائے کہیں گلنے کے عوارض وآثار کا غلبہ ہوا بدن گل گیا کہیں مقتضی حفظ کوئی سبب پایا گیا نہیں گلا - اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ شخص جس کا بدن گل گیا شہید ہی نہ ہو کیونکہ شہادت میں بعض شرائط مبطن بھی تو ہیں جن کو جبز خدا کے دوسرا نہیں جانتا - ہاں البتہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی نعش مبارک گلی ہوئی دکھادیں تو ہم بلاشبہ مان لیں گے کہ احادیث ماؤل ہیں کیونکہ وہ شہید بالنص ہیں بلکہ اگر ان کی نعش بھی گلی ثابت ہوئی کردی جاوے یا فرضا کسی نبی کی نعش اس وقت بھی احادیث کو ماؤل کہنے سے بہتر یہ ہے کہا جاوے کہ مقتضائے اصل تو یہی تھا کہ سام رہے اور اسی اقتضائے اصل کو احادیث ظاہر کر رہی ہیں لیکن کسی عارض سے اس اصل سے تخلف ہوگیا جیسا احادیث خواص اعمال میں یہی کہا جاتا ہے - ایک ولایتی طالب علم کی نعش اس کے بعد ایک مولوی صاحب نے فرمایا کہ رامپور میں ایک الائتی طالب علم مر گئے تھے ایک مدت کے بعد ان کے بھائی آئے اور قبر کو کھولا بغیر تغیر و تبدل باکلک صیحح و سالم تھے ان کی نعش کو اٹھانا چاہا نہ اٹھی - فرمایا ملا لوگ سخن پر رو تو ہوتے ہی ہیں وہ بدن پر رو بھی تھے چیک گئے اور فرمایا کہ طالب علم تو شہید ہی ہوتے ہیں علماء بھی اکثر شہید ہی مرتے ہیں -