ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
بالخاصۃ اثر ہے کہ اصول مساوات کو قائم کرتا ہے - مساوات ہی ذریعہ ترقی مانا گیا ہے سلام میں ادب : لفظ مساوات کو سن کر جدید خیال کے لوگ بہت چونکیں گے لیکن ان کی چونک رفع کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ آج دنیا کہ ترقی کنندگان معترف ہیں کہ اسلام کی ترقی کا سب سے بڑا ذریعہ اصول مساوات تھا جس کو کوئی اب تک ایسا نہیں قائم کرسکا جیسا اسلام نے قائم کیا - ہاں اس کا مضائقہ نہیں کہ تعلیم کیا جاوے کہ سلام دبی زبان سے مود بانہ کہیں - علی ہذا جماعت میں بھی شریعت نے فرق نہیں کیا اس میں بھی مساوات پیدا کرنے کی خاصیت ہے - معالجہ بالخادم : آمدم بر سر مطلب - جو نتیجہ ہم کو نکالنا تھا وہ یہ ہے کہ معاملہ مع الخادم کی قسم ثانی یعنی معاملہ سے زیادہ کام لینا یا نوکر کو ذلیل کرنا تو جائز نہیں اور قسم رابع یعنی تہذیب اعاجم اسی کے ساتھ ملحق ہے - اب نوکر کے ساتھ جائز معاملہ کی دوصورتیں ہیں - صورت اول یعنی کام پورا لینا یا نوکر کو ذلیل کرنا تو جائز نہیں اور قسم رابع یعنی تہذیب اعاجم کے ساتھ ملحق ہے - صورت سوم جو اول ہی کے ساتھ ملحق ہے - یعنی تہذیب سکھانا اور اپنا رعب قائم رکھنا اور صورت خامس یعنی آرائش بھی داخل جواز ہے لیکن اہل اللہ کو صورت خامس یعنی آرائش کی پرواہ نہیں - وہ دنیا ہو پس پشت ڈال چکے ہیں - ان کے نزدیک فقر و فاقہ اور بدنمائی کو تنعم اور تن آرائی پر ترجیح ہے - برنگ و زیب و خال وخط چہ حاجت روئے زیبارا اور صورت سوم یعنی رعب ان کو خدا دادا اس قدر حاصل ہے کہ کسب واکتساب سے کبھی صاحل نہیں ہوسکتا - بلکہ بسا اوقات اس کو کم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی مصلحت ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور اہل اللہ کے مزاح فرمانے کی جیسا کہ مجلس سی ویکم میں بیان ہوا دل فریباں نباتی ہمہ زیور بستند دلبر ما است کہ باحسن خدا دادا آمد زیر بار اندر درختاں کہ ثمرہ باد ارند اے خوشاسرو کہ از بند غم آزاد امد دیگر حسن الحضارۃ مجلو بتریۃ و فی البداوۃ غیر مجلوب