ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
لوگ مان لیتے ہیں یا نہیں - بلکہ صیحح معیار یہ ہے کہ اسراء اور ضراء اور رضا اور غضب اور رنج و راحت ہر حالت میں وہ پابند امر الٰہی رہتے ہیں یا نہیں - جو شخص ہر حالت میں معاملہ بینہ و بین اللہ کانگراں راہے وہی کامل ہے خواہ تمام عمر میں ایک شخص کو بھی اس سے ہدایت نہ ہو اور ایک بھی کرامت اس سے صادر نہ ہو - بعض انبیاء سے ایک ہی شخص کو ہدایت ہوئی بعض اولیاء کو کسی نے جانا بھی نہیں : بعض انبیاء علیہ السلام ایسے ہوئے کہ تمام عمر میں ایک ہی شخص کو ان سے ہدایت ہوئی تو اس سے انکی شان میں کچھ منقصت لازم نہیں آتی اور بعض اولیاء ایسے ہوئے ہیں کہ ان کو کسی نے جانا بھی نہیں اور جو شخص کسی حالت میں امر اللہ سے ڈگ جاوے وہ کامل نہیں خواہ کرمات مجسم کیوں نہ ہو - بہت سے جوگی بکثرت خارق عادت دھلاسکتے ہیں اور بعض وقت شیطان سے لوگوں کو ہدایت ہوگئی ہے - وہ شخص یا بارادہ حق تعالیٰ ہداہت کا حمال ہے جہاں حق تعالیٰ کو پہنچانا ہے لے جاتا ہے اور خود اس سے محروم ہے - مناقشات خانگی میں حضرت والا کی استقامت اس حکمت پنجاہ و چہارم میں غور کرنے کی بات یہ ہے کہ حضرت والا نے کیا برتاؤ کیا - امر اللہ کے موافق کیا یا نہیں - سو جو کوئی ذرا سی بھی سمجھ رکھتا ہو اور بے رود رعایت انصاف سے کام لے وہ بے ساختہ کہہ دیگا کہ آس آیت کی تعمیل کی یا یھا الذین آمنوا کونوا قوامین بالقسط شھدوء للہ و لو علی انفسکم او الو الدین والا قوبین ان یکن غںیا او فقیرا فاللہ اولا بھما ترجمہ اے مسلمانوں بہت مضبوطی کے ساتھ انصاف پر قائم رہو اور خدائے تعالیٰ کے گواہ رہو اگرچہ اپنی جانوں کے مقابلہ میں ہو یا والدین کے یا دیگر قرابت داروں کے کوئی مالدار ہو یا محتاج - خدائے تعالیٰ کو اس کے ساتھ تعلق زیادہ ہے - مطلب یہ ہے جتنا کسی سے تعلق زیادہ ہوتا ہے اتنا ہی اسکا لحاظ زیادہ کرنا پڑتا ہے اور جبکہ سب کو تعلق خدائے