ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
دلیل ہے تو اس میں فرق اول کی اصلاح ہے جو حقوق نسواں کو ضائع کرتے ہیں - شادی بیاہ کی رسموں میں قلب موضوع ہے : ( 3 ) شادی بیاہ کی مروجہ رسموں میں علاوہ دیگر مفاسد کے ایک یہ بھی غلطی ہے کہ قلب موضوع لازم آتا ہے یعنی مرد عورتوں کے محکوم بن جاتے ہیں - عورتیں وہ رسمیں کرتی اور کرواتی ہیں کہ جن کی نہ وجہ معلوم نہ کوئی اہل عقل ان کو تجویز کرتا ہے بلکہ عقل اس کے خلاف کہتی ہے اور خود کرنے والے بھی پریشان اور پشمان ہوتے ہیں مگر عورتوں کے حکم کے خلاف نہیں کرسکتے - جہیز مانگنا بھیگ مانگنا ہے : اسی قبیل سے لڑکے والوں کی طرف سے جہیز کا مطالبہ اور اسکے لئے چھکڑے اور گاڑی لے جانا جسکی حقیقت عورت سے بھیک مانگنا ہے - اگر لڑکی والا لڑکی کو دے تو وہی پہنچائے - اب ان رسموں کی بدولت یہ نوبت ہے کہ لڑکے والے تکتے ہیں کہ امیر گھر کریں گے تو اتنا جہیز ملے گا - اچھے اچھے اہل عقل یہاں دیوانے ہو جاتے ہیں - عورت کا زیور خاوند نہیں لے سکتا : ( 4 ) مسئلہ اپنی بی بی کا زیور جو اس کی ملک ہو خواہ میکے سے ملا ہو یا خاوند سے مہر وصول کر کے بنویا ہو یا خاوند سے تبرعا دیا کسی ذریعہ سے اسکی ملک میں آیا ہو - خاوند کو اپنی ضرورت کے واسطے بلا رضا مندی لینا علاوہ بے غیرتی اور قلب موضوع کے نا جائز بھی ہے کہ حق العبد ہوگا بلا اسکے معاف کئے ہوئے معاف نہیں ہوسکتا اور رضامندی عنداللہ وہ معتبر ہے جو دل سے بلا کسی قسم کے دباؤ اور لحاظ کے ہو - ساس سسروں کا جہیز میں تصرف جائز نہیں : جہیز کے سامانا کا بھی کم یہی ہے کہ جو چیز لڑکی کو دی گئی ہے وہ اسی کی ملک ہے برتن ہو یا زیور یا کپڑے - اس میں خاوند کو بھی تصرف جائز نہیں اور اب غضب یہ ہے کہ ساس