ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
بالاہل کا بیان کچھ حکمت سی وہفتم میں بھی ہے کہ تعلیم ہے محتاج بیان نہیں جسکا مسلمانوں میں آجکل وجود نہیں رہا - مردوں کو صرف شریعت کی یہ تعلیم یاد رہ گئی ہے کہ عورت کے لئے خاوند گویا مجازی خدا ہے نکاح سے وہ تصرفات حاصل ہوگئے کہ شاید ملک رقبہ سے بھی نہ ہوتے اور اس کے لئے یہ آیت پیش کی جاتی ہے الرجل قوامون علی انساء یعنی مرد عورتوں پر حاکم ہین اور وہ حدیث پڑھ دی جاتی ہے جسکا مضمون یہ ہے کہ اگر سوائے خدا کے کسی کے لئے سجدہ جائز ہوتا تو عورت کو خاوند کے لئے جائز ہوتا - عورتوں کے حقوق : اور وہ تعلیمات یاد نہیں رہیں جن میں عورتوں کے حقوق مذکور ہیں جیسے ولھن مثل الذی علیھن بالمعروف یعنی جیسے عورت کے اوپر حقوق ہیں ایسے ہی حقوق عورت کے لئے بھی ہیں ایک قاعدہ و قانون کے ساتھ - بری عورت میں بھلائی ہونا ممکن ہے و عاشروھن بالمعروف فان کرھتمو ھن فعسے ان تکروھوا شیئا و یجعل اللہ فیہ خیرا کثیرا ترجمہ - عورتوں کے ساتھ حسن معاشرت کے ساتھ رہو اور اگر تم کسی وجہ سے ان سے ںاخوشی بھی ہو تو ممکن ہے کہ تم جس چیز سے نا خوش ہو اسمیں حق تعالیٰ نے بڑی بھلائی رکھی ہو - اس سے تو صاف نکلتا ہے کہ بری عورت کے ساتھ بھی برائی کرنا نہ چاہئے کیونکہ ممکن ہے کہ اس بری عورت میں کوئی بھلائی ہو مگر مسلمانوں کی حالت اس شعر کا مصداق ہے - لا تقربوا الصلوۃ زنھیم بخاطر است وز امر یا دماند کلو اواشربو امرا مرد عورت پر حاکم کیوں ہے : آیت الرجال قوامون کو بھی پورا پڑھا جاوے اور سیاق و سباق پر نظر ڈالی جاوے تو موجودہ طرز عمل کی تردید ہوتی ہے - مردوں کو حاکم فرمایا اور اسکی دو وجہ ارشاد فرمائیں ایک وہبی