ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
سخت ظلمت پیدا ہوئی اور ہر وقت یہ وسوسہ پیدا ہوتا تھا کہ کوئی خوبصورت عورت ملے کہ اس سے زنا کروں - اسی حالت میں ایک مہینہ گزر گیا میں روتا تھا اور توبہ کرتا تھا کہ الٰہی یہ کیا ہوگیا - مال حلال کے متعلق ایک قصہ : اور فرمایا کہ ایک دفعہ ایک اور شخص نے دعوت کی - یہ ایک بزرگ تھے - عبد اللہ شاہ نام کہ جنگل سے گھاس کھود کر لایا کرتے تھے اور دو آنے کو بیچ دیا کرتے تھے - اس میں سے دو پیسے خیرات کر دیتے تھے اور چھ پیسے بال بچوں میں خرچ کرتے تھے انہوں نے ایک دن کہا کہ آپ صاحبوں کی دعوت کرنے کو دل چاہتا ہے مگر کھانا پکا کر کھلانا تو ہمارے بس کا ہے نہیں - دام لے لو اور اپنے گھر میٹھے چاول پکا کر کھالو ( دعوت شیراز تو مشہور تھی مگر یہ اور انوکھی دعوت ہے کہ دام لے لو اور پکا کر کھالو ) اور ہم کئی آدمی تھے - مولانا محمد قاسم صاحب بھی تھے اور آپ کے ساتھ چند اور آدمی بھی تھے - سب نے مل کر مولانا محمد یعقوب صاحب کے ذمہ اس کا پکوانا رکھا وہ مولانا کے گھر پکا اور مولانا نے اس قدر احتیاط کی کہ کوری ہانڈی منگائی اور پکانے والے کو وضو کرایا - جب چاول تیار ہوگئے تو سب نے مل کر دو دو لقمے کھالئے - مولانا فرماتے ہیں کہ جیسے ہی وہ چاول حلق سے اترے ایک روحانی لذت اور نور محسوس ہوا اور لطف یہ کہ اس کا اثر مدت تک رہا تو ہم نے کہا کہ ایک بار کے کھانے کا جب یہ اثر ہے تو اس شخص کی کیا حالت ہوگی جو ہمیشہ ایسا ہی کھانا کھاتا ہے اور اس کے سوا دوسرا کوئی کھانا اس کے پیٹ میں جاتا ہی نہیں - 12 ذیعقدہ 133 ھ روز یکشنبہ بعد ظہور درسہ دری خود مدرسہ فوائد و نتائج مال حرام کی طرف سے غلفت کی دو وجہ : مال حلال کی ضرورت و فضیلت اور ملا حرام کی مذمت و مضرت اس قصہ سے صاف ظاہر ہے آج کل اس کی طرف سے غفلت وبے احتیاطی بھی پوشیدہ نہیں ہے - مگر قابل غور یہ بات ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے - ایک تو وجہ اس کی بے علمی اور بے صحبتی اور بے صحبتی ہے اور یہ ظاہر ہے اور دوسری وجہ وہ ہے جو بہت سے پڑھے لکھوں کی نظر سے بھی پوشیدہ ہے وہ شدت احتیاط اور بو الہوسی ہے -