ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
بعض ذاکرین سے حضرت والا سے شکایت کی کہ ہم ذکر کرتے ہیں مگر کوئی خواب تک بھی اچھا نظر نہیں آتا تو حضرت والا نے ان کو ڈانٹ دیا کہ خبردار اس خبط میں نہ پڑنا کیا ذکر سے مقصود خواب و خیال ہے - اچھے خواب نظر محمود ہے مقصود نہیں : اسی طرح بعض ذاکرین نے خوشی کے ساتھ عرض کیا کہ جب سے ہم نے ذکر شروع کیا ہے اچھے اچھے خواب نظر آتے ہیں فرمایا یہ محمود ہے مگر مقصود نہیں - کبھی کسی نے عرض کیا کہ جب سے ذکر شروع کیا ہے خواب پریشان نظر آتے ہیں فرمایا اس سے کچھ نہیں ہوتا - حالت تمہاری اچھی ہے ایک شخص نے عرض کیا کہ میں ہمیشہ جب نماز کا وقت خواب میں دیکھتا ہوں تو یہی دیکھتا ہوں کہ میری نماز قضا ہوگئی ہے اس سے بڑی پریشانی ہے - فرمایا پریشانی کی کیا بات ہے ممکن ہے تحزین من الشیطان ہو اور جبکہ خواب جسی ادنیٰ چیز سے غم ہوتا ہے تو معلوم ہوا دل میں نماز کا خیال ہے - محمود ہونے اور مقصود نہ ہونے کے یہ معنی ہیں کہ اس کا ہونا اچھا ہے اور نہ ہونا برا نہیں - ہونا اچھا اس واسطے ہے کہ ذاکر کادل خوش ہوتا ہے تو ہمت ہوتی ہے ذکر کی - اس کی مثال یہ ہے کسی کے پیٹ میں ورم ہے اس کو کوئی دوادی گئی اور وہ ایک ہی خوراک کھانے کے بعد خبردے کہ یہ دوامزے دار اور مفرح تو بہت ہے کھاتے ہی ڈکار آئی تو طبیب کہتا ہے بڑے شکر کی بات ہے ان شاء اللہ تعالیٰ نفع ہوگا - مزہ دار ہونا اور ڈکار لانا اس بات کی علامت ہے کہ طبیعت کے موافق پڑے گی اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ مزہ دار ہونا اور ڈکار لانا ہی غایت عظمیٰ اس دوا کی ہے - چاہےورم کو نفع ہو یا ہو بکلہ اگر یہ دونوں باتیں اس میں نہ ہوں اور سخت بدمزہ اور ناگوار ہو تب بھی اسی کو کھانا چاہئے جبکہ وہ ورم کے لئے مفید ہو - حضرت ولا کے متعدد عظوں میں مذکور ہے کہ تمام عمر بھی اگر کوئی خواب برے دیکھتا رہے یا اچھے دیکھتا رہے تو کچھ نہیں ہوتا - ظاہر ہے کہ اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ میں غلیظ کھا رہا ہوں تو کیا اس منہ ناپاک ہوسکتا ہے - یا کوئی خواب میں دیکھے کہ میں مشک و عنبر کھا رہا ہوں تو کیا منہ خوشبو آجائے گی - یا کوئی بھوکا خواب میں دیکھے کہ