ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
یکشنہ 24 ربیع الاول 1358 ح مطابق 14 مئی 1939 صیحح قرآن نہ پڑھنے والے پیچھے صیحح قاری کی نماز کا مسئلہ ( 22 ) فرمایا کہ میں آج کل حوض والی مسجد میں مغرب کی نماز پڑھا کرتا ہوں - وہاں کوئی امام مقرر نہیں ہے کل ایک صاحب نے نماز پڑھائی - ثم کل سوف تعلمون میں ثم کو ثما اور لترون الجحیم ثم لترونھا عین الیقین میں ثما پڑھا - مگر خیر آخر میں ثم لتسئلن میں ثم صیحح پڑھا - نما تو صیحح ہوگئی کیونکہ امام فضلی رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ جس شخص کو غلط پڑھتے پڑھتے اس کی عادت ہوگئی ہو تو وہ اس کا لغت ہوجائے گا - لہذا ایسے شخص کے پیچھے صیحح قرآن پڑھنے والے کی نماز صیحح ہوجائے گی - ایک طالب علم نے بھی مجھے لکھا ہے وہ ایک ایس مسجد میں نماز پڑھتے ہیں جہاں کا امام قرآن صیحح نہیں پڑھتا - اور وہ تجوید جانتے ہیں - عالمگیری میں لکھا ہے کہ قرآن صیحح پڑھنے والے کی نماز قرآن صیحح نہ پڑھنے والے کے پیچھے نہیں ہوتی - بلکہ اس جماعت میں جتنے لوگ ہیں ان صیحح خوان کے ہونے سے ان سب کی نماز صیحح نہ ہوگی - اس لئے میں کیا کروں - میں نے امام فضلی کا قول نقل کر کے لکھ دیا ہے کہ میرا عمل بھی اسی ہر ہے - حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا بھی یہی معمول تھا - چنانچہ ایک مرتبہ مکہ معظمہ میں ایک ترکی امام کے پیچھے مولانا نے اور کئی علماء نے نماز پڑھی ترکی ک کی جگہ چ پڑھتے ہیں امام نے بھی ایاک کی ایاچ نعبد پڑھا - سب لوگوں کے نماز لوٹائی مگر مولانا نے لوٹائی اور یہی ارشاد فرمایا - مولانا نذیر حسین دہلیو کا واقعہ اور حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ شان صوفیت ( 23 ) فرمایا ایک مرتبہ مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں کسی شخص نے مولانا نذیر حسین صاحب دہلیوی کا واقعہ بطور اعتراض کے بیان کیا کہ ان کے پاس ایک حنفی