ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
کی پہنچائی گئیں - حضرت نے لکھ بھیجا کہ ہماری تمہاری محبت للہ ہے اور جس طرح اللہ تعالیٰ باقی ہے اسی طرح جو محبت اللہ کے لئے ہو وہ بھی باقی ہے - ( 5 ) حب دنیا کی تحدید : حب مال کی تحدید بیان ہوئی ہے یہ تحدید مال ہی کے ساتھ خاص نہیں جملہ ان چیزوں کے واسطے ہے جس سے انسان کو تعلق ہے جس آیت سے تمسک کیا گیا اسی میں ان چیزوں کا بیان موجود ہے وہ عورت اور اولاد اور مال اور سواری اور دیگر جانور اور جائیداد ہے ان سب کے لئے جامع لفظ متع دنیا ہے جس کی اسی آیت میں تصریح بھی ہے - ان کل ذلک لما متاع الحیٰوۃ الدنیا ترجمہ : نہیں یہ سب مگر متاع دنیا ان کی محبت بالکل قلب سے نکال دینے کا انسان مکلف نہیں کیونکہ خود خدا تعالیٰ نے رکھی ہے اور اس کا نکالنا تکلیف مالایطاق ہے - ہاں تحدید کا بیشک مکلف ہے اس کی تحدید شریعت مطہرہ نے کردی ہے اس سے باہر نہ ہو تو باعث بعد من اللہ نہیں - اور اس تحدید میں عرض و وسعت ہے جس کے امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے تسہیلا طبی طرز پر چار درجے قرار دیئے ہیں - مباحات شرعیہ کے چار درجے : ورع عدول ورع صالحین ورع متقین : جیسے اطباء نے ادویات کی کیفیت کے چار درجے قرار دیئے ہیں جس سے مطلب یہ نہیں کہ بالکل تحدید ہو جاوے اور جملہ ادویات ایک درجہ کی باہم دگر پوری مماثل ہوں بلکہ مطلب یہ ہے کہ بنسبت درجات مجہول چھوڑ دینے کے اس تعیین سے باہم فرق کافی الجملہ اور قدر ضرورت عمل ہو جاوے - اسی وسطے متاخرین اطباء نے چاروں درجات میں ہر ہر درجہ میں تین تین درجے اول وآخر اوسط قرار دیئے ہیں اسی طرح امام قدس سرہ نے تحدیدات شرعیہ کا باہم فرق معلوم کرنے اور حفظ مراتب قائم کرنے کے لئے یہ درجات قائم کئے ہیں - فرماتے ہیں حرام کل کے کل خبیث ہیں مگر بعض اخبث ہیں بعض سے اور حلال کل کے کل طبیب ہیں مگر اطبیب ہیں بعض سے لہذا ہم کہتے ہیں کہ ورع و تقویٰ کے چار درجے ہیں -