ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
یہ کہ غیبت حقوق العباد میں سے ہے وہ بغیر عفو صاحب حق توبہ سے معاف نہیں ہوتا اور زنا حقوق اللہ میں سے ہے وہ محض توبہ سے معاف ہوجاتا ہے -اور اس میں کوئی تعارض نہیں دونوں وجہ ہوسکتی ہیں ایک سے دوسرے کی نفی نہیں ہوتی - سماع کے جواز و عدم جواز کی حدود ( 72 ) بتاریخ مذکور - فرمایا سماع بحالت اضطرارا حالا تو لا یعنی ہے - وقال علیہ السلام من حسن اسلام المرء ترکہ مالا بعینہ 12 جامع ) اور مالا مضر ہے اور وہ ضرریہ ہے کہ خاصیت سماع کی باوجود اجمتاع شرائط قطع النظر عن الشہوۃ یہ ہے کہ چونکہ سماع میں لذت طبعی ہے جب نفس اس لذت کا عادی ہوجاتا ہے پھر طاعات مقصود عبادات محضہ و سنن خالصہ میں اس کا دل نہیں لگتا - بار بار اسی کی طرف کشش ہوتی ہے پس اس کے عدم جواز کی ایک وجہ یہ بھی ہے البتہ اشد ضرورت کے موقع پر جہاں اس کے سوا کوئی دوسرا علاج نہ ہو وہاں شیخ نظر بصیرت سے اس کو تجویز کرسکتا ہے تمام عمر میں میں نے ایک طالب علم کے واسطے جس پر ایک قوی حال طاری ہوگیا تھا ایک بنگالی خوش آواز سے تنہائی میں کچھ اشعار سنوار نے تجویز کئے تھے - وہ حال نہ کسی کے تصرف سے جاتا تھا نہ عمل سے اترتا تھا - بہت سخت حال تھا - ہلاکت کے خوف سے سادہ سماع تجویز کیا تھا - ایک صاحب نے سوال کیا کہ محض نشاد ممنوع ہے یا جبکہ قواعد موسیقی پر منطبق ہو - فرمایا محض انشاس تو حصابہ رضی اللہ عنہم سے اور مسجد میں ثابت ہے اور انشاد میں اگر فتنہ ہوتا ہے تو مضمون سے ہوتا ہے اس میں حن کو دخل نہیں اس لئے اگر مضمون برا نہ ہو کچھ حرج نہیں - بخلاف موسیقی کے کہ اس سے تو جاہل امی محض بھی بہیوش و مد ہوش ہو کر جوش و خروش کرنے لگتا ہے - سائل مذکور نے کہا اگر انشاد بغیر قصد کے منطبق علی قواعد الموسیقی ہوجائے - فرمایا انطباق کہیں ہوگا کہیں نہیں ہوگا اس لئے اس سے وہ فتنہ پیدا نہ ہوگا اس لئے کچھ حرج نہیں پس لحن کا علحیدہ حکم ہے اور مضمون کا علیحدہ - پھر سماع کے متعلق ایک قصہ بیان کیا کہ میں نے ایک مبتدع صوفی سے کہا تھا کہ صوفی تم نہیں ہو بلکہ ہم ہیں کیونکہ تصوف کا پہلا قدم مجاہدہ ہے اور مجاہدہ نام ہے مخالفت نفس