ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
گی اس طرح تو بھول جاؤں گا - اس کے علاوہ بقاء کی دوسری کون سی صورت ہے کسی نے التفات نہ کیا بس وہ سنی ہوگیا - اب رمضان میں سناتا ہے ایک مولوی صاحب کہتے تھے کہ یہاں پانی پت میں شیعہ بھی حافظ ہوجاتے ہیں پھر فرمایا اس کا کسی دلیل شرعی و برہان قطعی سے ثبوت نہیں محض استقرائی امر ہے - جس کا تخلف مذکورہ ہوا - البتہ چونکہ ان میں اہتمام و انتظام یاد کا نہیں اس واسطے فراموش کردیتے ہیں - تو اس میں اہل تشیع کی کوئی خصوصیت نہیں بلکہ سنی ہو یا شیعی جو غفلت و بے التفاتی کرے گا بھول جائے گا - شیعہ اپنے حق ہونے ہر حفظ قرآن کی دلیل پیش نہیں کرسکتے البتہ غالب یہ ہے کہ اگر کہیں مدارا حقائق حق اس پر ٹھہرے جاوے تو اس وقت ان کو یاد نہ نکلے گا چنانچہ یہاں اہل تشیع کے ایک عالم تھے حافظ بھی تھی ایک لڑکا سنی گیا - اور سننا چاہا - بیچارے مبہوت رہ گئے اور نہ سنا سکے اسی طرح اور بھی بعض واقعات ایسے پیش آئے ہیں جس میں مقابل خاموش و ساکت رہ گیا تو یہ از قبیل لو اقسم باللہ لابرہ ہے اور قاعدہ بھی ہے کہ حق و باطل کے مقالبہ میں غلبہ حق کو ہوتا ہے - الحق یعلو ولا یعلی اور فبھت الذی کفر کا سا قصہ ہوجاتا ہے چنانچہ نمرود بھی یہ جواب دے سکتا تھا کہ طریقہ جاریہ تو میرا فعل ہے اپنے خدا سے کہوں کہ اس کے خلاف کرے لیکن چونکہ وہ صاحب باطل تھا مبہوت رہ گیا - مجاہدہ ہلاکت نہیں ترک مجاہدہ ہلاکت ہے ( 4 ) 5 رمضان المبارک 1333 ھ نیز درس تکشف ہی میں آں تلخوش کہ صوفی ام الخبائتش خواند اشھی لنا وحالی لمن قلبۃ العذاقا کی تحقیق میں جو کہ تکشف میں لکھی بھی ہے حضرت حاجی صاحب کا قول نقل فرمایا کہ لوگ ولا تلقوا بایدکم الیٰ التھلکۃ کو ممانعت مجاہدات و ریاضات کو متمسک بہا بناتے ہیں - اور ہم اسی سے ترغیب مجاہدہ پر استدلال کرتے ہیں کیونکہ ممانعت ہے ہلاکت میں پڑنے سے پس ان کے نزریک تو مجاہدہ ہلاکت ہے اس لئے اس سے منع کرتے ہیں اور ہمارے نزدیک ترک مجاہدہ ہلاکت ہے ہم اس لئے ترک سے ممانعت کرتے ہیں - اس کی