ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
ہیں اور اس کے عاشق ہیں - ان کے چال ڈھال میں حرکات سکنات میں انہیں کی مشابہت پیدا ہوجاتی ہے - حتیٰ کہ جب اس میں بہت زیادہ ہوجاتی ہے تو صورت شکل بھی ولیسی ہی ہو جاتی ہے مزاج بھی ویسا ہی ہو جاتا ہے - دوا بھی انگریزی ہی موافق ہوتی ہے حتیٰ کہ بعض وقت ان کو خود بھی یہ بات محسوس ہونے لگتی ہے - راقم نے ایک صاحب کو دیکھا کہ وہ اردو بولنا اسقدر بھول گئے تھے کہ تذکیر و ناتیث کی تحریف کے علاوہ جناب کو جناب بضم جیم و تشدید نون بولتے تھے اور تمام اردو ایسی ہوتے تھے اور دوسری کی اردو بھی ایسے سنتے تھے کہ گویا بمشکل سمجھتے ہیں گو یا اردو ان کی زبان ہی نہیں - اگر صورت میں کالے بہٹ نہ ہوتے تو انگریز ہی کے بچے سمجھے جاتے - ایک صاحب خود ہی اپنی تعریف کرتے اور مزہ لیتے تھے کہ دیکھو خانساں مال ہمارا کوٹھی بنگلہ اور فرینچر ( اثاث البیت ) سب انگریزوں کا سا ہے اور ہمارا طرز معاشرت بھی انگریزیزوں کا ساہے - کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا سب انگریزوں کا سا ہے - ہمارا اردو بھی کالے آدمی کا سا نہیں رہا - ہمارا باوا لوگ تک انگریزی بولتا ہے - اب ہم چاہتا ہے کہ ہندوستان کا رہنا بھی چھوڑ دے - ہندوستان کبھی شریف آدمی کا رہنے کا جگہ نہیں ہے - یہاں رہ کر آدمی کبھی مہذب نہیں بن سکتا - اب ہم ولایت جا کر رہے گا - ہمارا بی بی بھی اسپر راضی ہوگیا ہے - یہ سب اسی اتصال روحانی کی شدت و قوت کے نتائج ہیں کہ زبان بھی ٹیڑھی ہوگئی اور نقشہ بھی بدل گیا اور مزاج بھی - اتصال روحانی کی نظیر احتلام ہے : اب ایک طبی نظیر بھی اتصال روحانی اور دوسرے جسم پر روح کی تاثیر کے متعلق عرض کی جاتی ہے وہ نظیر احتلام ہے جسکا بیان یہی کیا جاسکتا ہے کہ مرد کو اتصال روحانی عورت کے ساتھ ہوتا ہے اور چونکہ جماع فعل طبعی ہے گویا طبیعت رجل کے واسطے مثل جز کے ہے اور الشئی ء اذاثبت بلوازمہ عورت کے ساتھ اتصال ہوتے ہی فعل طبعی کا وجود ہوجاتا ہے اور عورت کے دیکھنے کو تو خواب و خیال بتلایا جاتا ہے لیکن جسم پر یہ اثر پڑ جاتا ہے کہ لذت محسوس ہو کر فعل طبعی کا آخری نتیجہ یعنی انزال متفرع ہو جاتا ہے - یہ اتصال روحانی پر جسمانی اثر پیدا ہونے کی نظیر ہے - گو نظیر بہت بے ہودہ ہے مگر توضیح مطلب کے لئے ایک ہی نظیر ہے -