ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
بیعت کی حقیقت : فرمایا حضرت والا نے اس خواب کے سچے ہونے کی دلیل یہ ہے کہ طریقہ سلف کے موافق ہے کہ بیعت کی حقیقت اتباع شریعت ہے اور متعارف بیعت شرط لازم نہیں اور سچے ہونے کے موید یہ بھی ہے کہ نظم یاد رہی - بیعت ضروری ہے یا نہیں : اس کی تحقیق کہ بیعت ضروری ہے یا نہیں مختصرا یہ ہے کہ ایک حقیقت ہے بیعت کی اور ایک صورت ہے - حقیقت اس کیا لتزام اتباع کسی شیخ کا اور صورت اس کی یہی طریق متعارف - سو تجربہ سے حقیقت تو اس کی ضروری ہے مگر صورت اس کی ضروری نہیں بلکہ کے لئے بعض اوقات مضر ہے کہ وہ عمل سے بے فکر ہو جاتے ہیں کہ اب تو بیعت ہوچکے پیر ذمہ دار ہوگئے - اب عمل کی کیا ضرورت ہے پس ان وجوہ سے بیعت لینے میں جلدی کو پسند نہیں کیا جاتا - شیخ کی مثال طبیب کی سی ہے : شیخ کی مثال معالجہ امراض باطنی میں طیب کی سی ہے کہ اس کے پاس ہر مریض کا علاج جدا گانہ ہوتا ہے کبھی دو مریضوں کیلئے نسخہ بالکل نہیں ہوسکتا - اس کا نتیجہ ایک تو یہ ہے کہ اس کی رائے میں کسی کو دخل دینے کا مجاز نہیں - طریق تربیت سے شیخ کی شناخت غلط ہے اور ذکر لطائف : اور ایک نتیجہ یہ ہے کہ طریق تربیت سے اس کی شناخت نہیں کی جاسکتی کیونکہ ہر شخص کے لئے طریق تربیت جدا ہے اور بعض طرق شیوخ کے نزدیک متروک ہیں جیسا کہ ایک صاحب نے ہمارے حضرت والا کی نسبت رائے قائم کی - چند روز تھانہ بھون میں رہے اور کبیدہ خاطر ہو کر چلے گئے اور لوگوں سے کہہ گئے کہ یہاں تو امارت ہے اور ذکر لطائف کا تو پتہ بھی نہیں - امارت شاید اس سے اخذ کی کہ حضرت والا مصنوعی پیروں کی طرح گیروارنگ