ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
میں تمہارے کام کا نہیں رہا - جو ہونا تھا ہوچکا - لوگ سخت پریشان ہوئے اور جب مایوس ہو گئے بغداد واپس آگئے - اور اس خبر سے اہل بغداد اس قدر متوحش ہوئے کہ بعض تو مرگئے کہ جب ایسے مقبولین بارگاہ کا یہ حال ہے تو ہم کس شمار میں ہیں - پھر ایک زمانہ کے بعد وہی لوگ اتفاق سے ادھر کو گزرے ان سے بھی ملنے گئے دیکھا عیسائی ہوگئے ہیں - خنزیر چرا رہے ہیں کیونکہ اس عورت کے والن نے ازدواج کی یہی شرط کی تھی - اور یہ شخص حافظ قرآن بھی تھا اور تیس ہزار احادیث بر زبان تھیں ان لوگوں نے ان سے پوچھا کہ قران شریف بھی یاد ہے کہا ہاں ایک آیت یاد ہے - ومن یتبدل الکفر بالایمان فقد ضل سواء السبیل دریافت کیا احادیث حفظ ہیں کیا حدیث بھی یک ہی یاد ہے من بدل دینہ فاقتلوہ غرض وہ لوگ ان سے پھر رخصت ہو کر چل دئے آگے چل کر کیا دیکھتے ہیں کہ وہ شیخ آیک صاحب چادر اور ایک لنگی باندھے کسی نہر کے اس طرف سے چلے آہے ہیں اور بآواز بلند کلمہ شہادت پڑ رہے ہیں - لوگوں کو بے حد خوشی ہوئی اور انہوں نے بیان کیا کہ تمہارے آنے کے بعد میں نے جناب حق میں معذرت کی کہ بس اب تو معاف کردیجئے اللہ کا فضل ہوگیا پھر سب مل کر بغداد چلے - خلیفہ سن کر استقبال کو آیا اس کے بعد وہ عورت نصرانیہ جس پر یہ شیدا ہوئے تھے آئی انہوں نے اس کو مسلمان کیا اور کچھ ذکر بتلا کر ایک حجرہ دیدیا ایک زمانہ کے بعد دونوں مرگئے کسی شخص نے خواب میں دیکھا پوچھا کیا معاملہ ہوا - کہا خداوندی تعالیٰ نے بخش دیا اور ہمارا دونوں کا نکاح کردیا - دیکھئے تذلیل کا کیا انجام ہوا اور پھر تذلل سے کیا کام ہوا - پس اپنے سب اعمال وافعال کو فضل الہیٰ سمجھے اپنی ہمت و محنت کا نتیجہ اور اپنا کمال نہ جانے - شیخ سعدی کے علوم ( 112 ) بتاریخ مذکور - فرمایا ایک صاحب نے کسی اعتراخ کی تقریر کیں استدلالا شیخ سعدی کے شعر کی ماطلب دریافت کیا - فرمایا مطلب کے متعلق تو بعد میں کہوں گا کیا کہوں میں تو شیخ سعدی کے علوم مکاشفہ کا اپنے قلب کو زیادہ اعتقاد ہی کا قائل نہیں پاتا - یہ علوم معاملہ میں تو البتہ کامل معلوم ہوتے ہیں گو یہ کہنا چھوٹا منہ بڑی بات کا مصداق ہے لیکن مجھے