ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
اور ایک اکتسابی - وہبی بما فضل اللہ بعضھم علیٰ بعض ہے یعنی فطری بات ہے کہ ایک فرد نوع کو دوسرے پر شرف ہوتا ہے - اسی جنس سے ہے کہ مرد کو حق تعالیٰ نے اشرف بنایا ہے تو وہی حکومت کے سزاوار ہے - یہ شرف عقل اور ہمت اورجرآت سے ہے اور اکتسابی بما انفقوا من اموالھم ہے یعنی اس وجہ سے مرد عورت سے اشرف ہے اور قابل حکومت ہے کہ وہ مال خرچ کرتا ہے اور حدیث میں وارد ہے اور بہت ظاہر بات یہی ہے الید العلیا خیر من الید السفلے اونچا ہاتھ یعنی دینے والا نیچے ہاتھ یعنی لینے والے سے اشرف ہوتا ہے تو جب مرد حکومت اور محکومیت کی بنیاد صیحح نہ سمجھے نہ عقل و ہمت میں عورت سے زیادہ ہو نہ مال خرچ کرے وہ قوامون کا مدعی کیسے بن سکتا ہے - آگے نافرمان عورت کی کچھ تنبیہ کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد ہے - فان اطعنکم فلا تبغوا علہین سبیلا ترجمہ - اگر وہ نافرمانی چھوڑ دیں تو ان سے کچھ تعرض نہ کرو اور اس کو مؤکد کیا ان اللہ کان علیا کبیرا سے جسکا حاصل یہ ہے کہ بھی یاد رکھو کہ جو تمہارے اوپر حاکم ہے جو تم سے بہت زیادہ قدرت والا ہے وہ تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کرتا ہے وہ علی وکبیر ہے جب تم گناہ چھوڑ دیتے ہو تو بڑے سے بڑے گناہ اور کل ماسبق کونسیا منسیا کردیتا ہے - توبہ کرنے والے کو اس گناہ سے عار دلانا : حدیث میں ہے جو کوئی کسی گہنگار کو توبہ کے بعد اس پہلے گناہ سے عار دلاتا ہے تو قسم کھائی ہے حق تعالیٰ نے کہ اس کو موت نہیں دوں گا جب تک کہ اس گناہ میں یا اس سے بھی بدتر میں مبتلا نہ کردوں گا - ایسے ہی عورت کی تقصیرات اطاعت قبول کرلینے کے بعد دل سے بھلا دو پھر فرمایا وان خفتم شقاق بینھما الآیہ یعنی اگر کسی میاں بی بی میں نا اتفاقی کا اندیشہ ہو تو دیگر مسلمانوں کو چاہئے کہ ایک شخص کو مرد کے کنبہ میں سے اور ایک عورت کو کنبہ میں سے منتخب کر کے اسکا انتظام کردیں - یہاں یہ بات خاص طور سے قابل غور ہے کہ مرد کو باوجود حاکم فرمانے کے اجازت نہیں دی کہ خود اسکا انتظام کرے بلکہ اسکو ایک فریق اور عورت کو ایک فریق قرار دے کہ تیسرے کو حکم بنانے کا حکم دیا - معلوم ہوا کہ بروقت مخاصمت