ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
دہلی بھیج دیا مال و اسباب مساکین کو لوٹا دیا - خانقاہ ہی میں مدفون ہیں - تعویز اور روز گار ( 63 ) بتاریخ مذکور ایک صاحب نے روزگار کے واسطے تعویز کی درخواست فرمایا تعویزوں سے روز گار نہیں چلتا کیونکہ تعویذ تو ہر شخص لے سکتا ہے اس کا نتجیہ تو یہ ہونا چاہیئے کہ دنیا کیں کوئی بے روز گار رہی نہ رہے - میں حاجی صاحب کی وصیت کی وجہ سے تعویذ سے انکار نہیں کرتا لیکن ساتھ میں حقیقت حال بھی کہہ دیتا ہوں کہ کام تعویز کا نہیں تاکہ اگر کام نہ ہوتو اللہ تعالیٰ کے نام سے بد ظنی و سوء عقیدت نہ ہوجاوے - کہ لیجئے صاحب خدا کے نام میں بھی تاثر نہیں حالانکہ وہ رضائے حق کے واسطے موضوع ہے - غراض دینویہ کے واسطے موضوع نہیں - اس میں استعمال کرنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی حریر و دیبا سے طعام پکائے - امراء کے زیادہ بیمار رہنے کی حکمت ( 64 ) بتاریخ مذکور - ایک صاحب نے ایک رئیسہ کی جانب سے سوال کیا کہ ان کو صوم سے اخلتاج قلب ہو جاتا ہے ہوش و حواس مختل ہوجاتے ہیں - فرمایا فدیہ دیں لیکن اگر کبھی صحت ہوجاوے تو قضا کریں اس کے بعد فرمایا بہ نسبت فقراء غربا کے رؤسا وا مرائ زیادہ مریض و سقیم رہتے ہیں اس میں بھی مصلحت خداوندی ہے کہ اسی طرح غربا ء کو ان سے نفع پہنچ جاتا ہے - شیخ عبد القدوس کی ایک بات کا اثر ( 65 ) 12 رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا شیخ عبد القدوس صاحب تہانیسر تشریف لے گئے تو ان کے ایک مرید سے مولانا جلال الدین نے کہا کہ تمہارے پیر ناچتے ہیں اس نے شیخ سے ذکر کیا - فرمایا کہ اب کے ذکر آوے تو کہنا نچاتے بھی ہیں - چنانچہ پھر جو مولانا نے وہی بات کہی تو مرید نے جواب میں یہی کہہ دیا - سمتے ہی رقص کرنے لگے اور شیخ کی خدمت میں آئے اور بیعت ہوئے اور خلفیہ بھی ہوئے ان کے عجیب عجیب واردات اقتباس الانوار میں لکھے ہیں - شخ عبد القدوس صاحب کا سلسلہ انہیں سے ہے -