ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
سے پہلے ہوئے تھے تو ان میں بھی ادب ہی سے نام لینا بہتر معلوم ہوتا ہے چاہے اس پر ہم فتوی نہ سے سکیں - 5 ذیقعدہ 1332 ھ روز یکشنبہ سہ پہر درسہ دری خود دور مسجد فوائد ونتائج نظر حقیقت و معنی پر چاہئے نہ کہ الفاظ پر - حقیقت شناسی یہی ہے کہ نظر مفہوم اور معنی پر نہ کہ الفاظ اور صورت پر - آسماء آبا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ لفظ تعظیمی لگانا درحقیقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ہے صورۃ اور لفظا کچھ بھی سہی - اس سے یہ مسئلہ نکلتا ہے کہ اگر کسی سے بات سنے تو اس کی حقیقت پر نظر ڈالنا چاہئے - اگر لفظ کوتاہ بھی ہو تو اعتراض نہ کرنا چاہئے - بات ٹھیک ہے تو اس کو مان لینا اور قدر کرنا چاہئے - ہاں جن کو الفاظ کی تعلیم کی بھی ضرورت ہے جیسے طالب علم ان کے الفاظ پر بھی استاد کو نظر ڈالنا چاہئے - یا مجادل اور معاند غیر طالب حقیقت کے جواب میں بطور ترکی بترکی لفظی گرفت کی بھی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ بلا اس کے اس سے پیچھا نہیں چھوٹتا اور اس کے سامنے تحقیق بیان کرنا لغو بلکہ وقت اور تضیع کلام ہے بعض لوگ محض لفظی گرفت کی بدولت غیبت اور شکایات اور سوء ظن اور بہتان وغیرہ معاصی میں پڑ جاتے ہیں - عورتیں اس مرض میں اکثر مبتلا ہیں - اگر غور سے دیکھا جائے تو ان کی تمام لڑائی جھگڑے اسی لفظی گرفت پر منبی ہوتے ہیں - فائدہ : جلال الدین سیوطی نے ایک رسالہ میں تمام آباء حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایمان ثابت کیا ہے اور آیت آذ قال لابیہ اذر مں تاول کی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے والدہ کا نام آذرنہ تھا - آذر آپ کے چچا کو بھی کبھی باپ کہہ دیتے ہیں - مجلس سی وچہارم ( 34 ) امر سلطان اکراہ ہے : فرمایا امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ امر السطان اکراہ یعنی بادشاہ کا حکم ہی اکراہ ہے صورہ جبر ہو یا نہ ہو - اس کی دوسرے فقہاء نے مخالفت کی ہے اور امام صاحب پر طعن کیا ہے - امام صاحب کی دلیل سحرہ فرعون کا قول ہے وما اکرھتنا علیہ