ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
فرمایا ماشاء اللہ دونوں فال نیک ہیں - اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائیں - پھر جب مزید دعا کی در خواست کی گئی حضرت والا اور حاضرین نے ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر تک کی - کامیابی بزرگوں کی متابعت میں ہے حضرت اقدس نے مولوی عمر احمد صاحب کو نصیحت و وصیت فرمائی - میں کہا نواب جمشید علی خان صاحب کے استفسارات اور جوابات کا ذکر کر رہا تھا اور اپنے خیال میں اس دور کو ختم کرچکا تھا اور کہا مولوی عمر احمد صاحب کی تقریر کا مژدہ سنانے لگا - اور اسی کے ساتھ پر کیف امور بھی ضبط تحریر میں آرہے ہیں یہ کیوں ؟ صرف اس وجہ سے کہ پہلے دور کا نشہ باقی تھا دوبارہ میخانہ تک گزر ہوگیا - ساقی پر نظر پڑگئی - دوسرا دور شروع ہوگیا - پھر کیا تھا پر جام چلنے لگے - خم کے خم خالی ہونے لگے - ساقی کے فیوض و برکات کا دریا امڈا اور پھر بارش کرم ہونے لگی - نصیحت و وصیت کہئے یا جو چاہئے نام رکھئے ارشاد کا بے کراں سمندر کہریں لینے لگا - مولوی عمر احمد صاحب مخاطب ہوئے اور الفاظ زبان مبارک سے نکل کر اس طرح کانوں میں آنے لگے - تم جس جگہ جارہے ہو وہاں تم اکیلے ہوگے نہ تمہارے سر پر کوئی بڑا ہوگا جس کا تم کو خوف ہو نہ کویہ ایسا چھوٹا ہوگا جس کا کچھ لحاظ ہو - انسان کی اصلاح کے دو ہی طریقے ہیں - یاسر پر کوئی بڑا ہو یا ایسے چھوٹے ہوں جن کا لحاظ ہو کہ اگر میں جاؤۃ اعتدال سے ہٹوں گا تو یہ لوگ مجھ پر نکیر کریں گے مجھے بدنام کریں گے اور جہاں یہ دونوں صورتیں نہ ہوں وہاں انسان کو بہت سنبھل کر رہنے کی ضرورت ہے وہاں ذرا سی بے فکری اور غفلت سے حالت میں بڑا انقلاب ہوجاتا ہے بس اسکی ضرورت ہے کہ جہاں رہو اپنے بزرگوں کے طریقے پر رہو - اور اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بزرگوں کا نمونہ تمہارے سامنے ہے بس ہر بات میں اس نمونے پر چلتے رہو - وضع قطع رفتار گفتار سب سن کے طرز پر ہو - آج کل کے نئے طریقوں سے بالکل دور رہو - عزت اسی میں ہے کہ بزرگوں کے طریقے پر رہو کیونکہ نئے طرز و طریق میں تم کامل نہیں ہوسکتے - ناقص ہی رہوں گے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ نہ ادھر کے رہوگے نہ ادھر کے اور اپنے بزرگوں کے طریق کو اختیار کرنے سے بحمد اللہ تم کامل ہوگے - کیونکہ وہ ان کا