ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
از قسم تادیب ہیں کہ ان سے اصل غرض یعنی اس کام میں جس کے لئے وہ نوکر ہے مدد ملتی ہے کیونکہ جب اس کے دل میں خوف ہوگا تو وہ کام میں کوتاہی نہ کرے گا - حدیث میں ہے لا تکثر الضحک فانہ یذھب مبھابۃ الوجہ یعنی ہنسنا زیادہ نہ کرو کہ اس سے چہرہ کا رعب جاتا رہتا ہے - معلوم ہوا کہ رعب مستحسن چیز ہے - نوکر نقش دیوار کی طرح رکھنا یا اسکو ذلیل کرنا : اور قسم دوم کی مثال نوکر کو اودھ کی سی تہذیب سکھلانا کہ جہاں آقا بیٹھے ہوں نقش دیوار کی طرح کھڑے رہنا جب آوازدیں تو حضور قبلہ پیرو مرشد خداوند کہنا بچو﷽ سے نوکر کے چپیں لگوانا کہ یہ تکبر اور تذلیل انسان ہے اور بین بین کی مثال نوکر کا صاف ستھرا رہنا شریں گفتار تمیز دار ہوتا کہ یہ نہ اصل کلام میں دخیل ہیں نہ موجب مفاسد - نوکر کا شریں گفتار ہونا : ان میں جیسی نیت کی جاوے ویسا حکم ہوگا - اگر نیت کی جاوے کی اسکی صفائی اور شریں گفتار سے مثلا مہمانوں کو آرام ملے تو مستحسن ہوگا اور اگر اپنی برائی دکھانے اور شیخی جتانے کی نیت ہو تو ناجائز کام ہے - نوکر کی وردی : اگر یہ قسم صرف زینت کے واسطے ہو تب بھی جائز ہے بشرطیکہ نیت تکبر نہ ہو جیسے روسا کے یہاں نوکروں کو کپڑے عمدہ پہنائے جاتے ہیں یا بعض نوکروں کی کاص قسم کی وردی پہنائی جاتی ہے تو یہ سب پانچ قسم کے برتاؤ ہوئے - نوکر سے وہ کام لینا جس کے واسطے وہ رکھا گیا ہے - نوکر سے خلاف معاہدہ کام لیںا یا ذلیل کرنا - ضروری تہذیب سکھلانا - متکبرانہ تہذیب سکھلانا - آرائش ان میں سے ول جائز اور ثانی ناجزئ اور ثالث ملحق بالاول ہونے کی وجہ سے جائز - رابع ملحق بالثانی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے اور خامس بین بین ہے -