ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
اہل خانہ کو اجازت دی اور خود اس کو موقع پر فرمایا کیونکہ اس موت پہلے ہی سے ارادہ تھا اور اب بھی بتقریب موت نہ تھا بکلہ اہل خانہ منشی مظہر صاھب کے انس اور رفع وحشت تنہائی کے لئے یہاں کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ تاویل محض ہے - جو لوگ ماتم پرسی کے لئے بطریق رسم جاتے ہیں وہ بھی رفع وحشت کے لئے جاتے ہیں - اس رسم کی وضع اسی واسطے ہے - جواب یہ ہے کہ اصل وضع اس رسم کی ممکن ہے کہ اسی واسطے ہو لیکن بحالت موجودہ معنی موضوع لہ سے تجرید ہوگئی ہے اور سوائے التزام مالا یلزم کے کچھ بھی نہیں رہا - اگر میت کے گھر والے تنہا نہ بھی ہوں تب بھی جاتے ہیں معلوم ہوا رفع وحشت علت نہیں ورنہ ہانتفاء علت معلوم بھی رفع ہو جاتا - بلکہ نری تجرید نہیں بوضع دیگر دوسرے معنی کے واسطے یہ رسم موضوع پوگئی جو موضوع لہ اول کی ضد ہے یعنی جلب وحشت - لوگ رفع وحشت کے لئے نہیں جاتے جلب وحشت کے لئے جاتے ہیں - اتنے کثرت سے پہنچ جاتے ہیں یا اس طرح جاتے ہیں کہ میت کا تمام گھر پریشان ہو جاتا ہے - مجمع زیادہ ہو جاتا ہے یا اس طرح رہتے ہیں کہ نخرے بھرے نہیں جاتے یہ رفع وحشت ہے یا جلب وحشت - تو چاہئے کہ اس متوحش کم رسم کو اٹھا دیا جاوے - پیرانی صاحبہ کے تشریف لے جانے میں سراسر اصل معنی موضوع لہ تھے - پھر نہ کوئی دسویں یا بیسویں یا چالیسیوں دن کی قید تھی نہ صرف حاضری دے کر لوٹ آنا - کم از کم ایک مہینہ رہنے اور بعد ازاں اہلخانہ منشی مظہر صاحب کو ہمراہ لے آنے کی تجویز تھی - کچھ دن بریلی کچھ دن کانپور رہنے کے بعد جھانسی پہچتیں جناب پیرانی صاحبہ حضرت والا کی اس قدر مطیع اور قدم بقدم ہیں کہ اپنے بھائی کی شادی میں نہیں گئیں - اس وجہ سے کہ ضرورت نہ تھی - اور یہ بھی خیال تھا کہ کوئی کہتا کہ خود تقریبات میں شریک ہوتے ہیں اور دوسروں کو منع کرتے ہیں ان کی اطاعت و قانتہ ہونے کی یہی کافی دلیل ہے - کہ ایک سال کا ارادہ ایک اشارہ سے ملتوی کردیا - رونہ تریا ہٹ مشہور ہے - ( 2 ) ہر کام کا انجام سوچ لینا چاہئے : قولہ میں کبھی منع نہیں کیا کیونکہ دل شکنی تھی - یہ حسن معاشرت بالاہل ہے جس کا مفصل بیان ان شاء اللہ تعالیٰ حکمت پنجا ہ و سوم میں آتا ہے -