ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
ایک طالب علم کا سماع سے علاج : ایک مرتبہ میں نے بھی ایک طالب علم کا علاج سماع سے کیا تھا - مدرسہ جامع العلوم کانپور میں ایک طالب علم پر شورش باطنی کا غلبہ ہوا کسی طرح سکون نہیں ہوتا تھا - میں نے اس کے لئے سماع تجویز کیا - میرے ایک ملنے والے صاحب سماع تھے میں نے ان سے کہا کہ ہم لوگ تو مولوی ہیں - ہم اپنے یہاں سماع کا انتظام نہیں کرسکتے تم اپنے یہاں ان کو لے جاؤ اور سماع سنوالاؤ - امید ہے ان کو سکون ہوجاوے گا - وہ بہت خوش ہوئے اور خوشی خوشی ان کو اپنے یہاں لے گے ان کی جماعت نے بھی اپنے لئے اس کو فخر سمجھا کہ ہم سے مولوی نے رجوع کیا - مگر جب وہاں ڈھولکی ستار کا انتظام ہوا تو وہ طالب علم بہت بگڑا اور ان کو دھمکایا کہ تم مجھے بدعت کا آلہ کار بنانا چاہتے ہو - یاد رکھنا سب ڈھولکی سرار توڑ ڈالوں گا - خبردار جو میرے سامنے بدعت کا ارتکاب کیا - وہ لوگ بہت گھبرائے اور ان کو واپس کردیا - میں خوش ہوا کہ الحمد اللہ ان کی حالت سنت کے مطابق ہے - پھر میں نے ایک خوش الحان طالب علم سے کہا کہ ان کوئی غزل تنہائی میں سنادو - اس طالب علم کا مقام نشست میرے سامنے ہی تھا اس نے امیر خسر و رحمتہ اللہ علیہ کی ایک غزل سنائی از ہجر تو دل کباب تاکے جان در طلبت خراب تاکے در مصحف روئے او نظر کن خسرو غزل و کتاب تاکے میرے کانوں میں بھی آواز آرہی تھی جب تک غزل سنائی جاتی رہی ان پر حال کا غلبہ رہا - بار بار جوش میں کھڑے ہوجاتے اور تاکے پکارتے پھر باکلک سکون ہوگیا - تو یہ در اصل دوا ہے اور اس کو طبیب ہی سمجھ سکتا ہے کہ کس مریض کو اس دوا کی ضرورت ہے بغیر شیخ کی اجازت کے اگر موئی سماع سنے غلطی میں مبتلا ہوگا - ممکن ہے اس کا حال ایسا نہ ہو جس کے لئے سماع کی ضرورت ہو ایسا شخص سماع سنے گا تو فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے - حضرت گنگوہی کے ہاں ذاکرین کی کیفیت حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ الہ علیہ کے یہاں بعض ذاکرین پر ایسی حالت طاری