ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
اپنے ہاتھ پیر کے منافع بچے ہیں آبرو نہیں بیچی اور یہ آبرو کو بھی لیتے ہیں - دودھ پلائی پر ایک فیشن ایبل کا ظلم : ایک دوسرے فیشن ایبل صاحب کے یہاں دودھ پلائی نوکر تھی اگر وہ کسی وقت اپنے بچے کو دودھ بلاتی تھی تو اس کو مارتے تھے اور کہتے اس چھیھچڑے کو کہان سے لگالیا ہے - یہ تو کیا چیز ہے ہمارے سامنے نوکر کی صرف اتنی اصلیت ہے جیسے گھاس کا تنکا - یہ بھی قسم دوم میں داخل ہے اور اس پر ایک صریح وعید اور بھی وارد ہے من فرق بین الوالدۃ و ولدھا لم یشم لائحۃ الجنۃ او کما قال یعنی جو کوئی بچہ کو ماں سے چھڑائیگا جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا - قلیوں کو ٹھوکروں سے مارنا : نوکروں اور قلیوں کو ٹھو کروں سے مارنا قسم چہام میں بکلہ قسم دوم میں داخل ہے - نوکروں کی غلطی پکڑنا : نوکروں کی غلطی پکڑبا اور مناسب سزا دینا قسم سوم میں داخل ہے اور دانائی اور عقل کی بات ہے بشرطیکہ قدر جرم سے زیادہ نہ ہو - بچوں کو نوکروں پر زیادتی سے روکنا : بچے اور گھر والے اگر نوکر پر زیادتی کریں تو اس کا تدارک نہ کرنا قسم چہارم یا قسم دوم میں داخل ہے اور حق العبد کے گناہ کے علاوہ بچوں کی تربیت کے لئے بالکل مضر ہے - حضرت والا نے بیان فرمایا کہ مجھ سے ایک بڑے تعلیم یافتہ شخص کی اس پر گفتگو ہوئی کہ اگر بچہ نو کر کے تھپڑ مارے تو کیا عمل کیا جاوے تو میں نے صاحب خانہ سے کہا کہ کیا وجہ کہ اس پر بچہ کو سزا نہ جاوے یا اس بچہ سے نہ کہا جاوے کہ نوکر سے خطا معاف کرادے - کہا جو ہوا سو ہوا ایسا کرنے سے ہمیشہ کو بچہ کم حوصلہ ہو جاویگا - فرمایا اگر ظلم نہ کرنا کم حوصلگی ہے تو کیا کسی کا مال اٹھا لینے اور چوری کرنے پر بھی آپ کچھ نہ کہیں گے اس پر وہ متحر ہو گئے - تو فرمایا حضرت والا نے اس وقت تدارک کرنے سے تمام عمر کے لئے ایک خلق حسن بچہ میں مرکوز ہو جاویگا کہ ظلم کرنے کی کبھی ہمت نہ ہوگی اور تواضح پیدا ہوگی -