ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
انس ہو اور آپ کو مجھ سے - پھر اپنے حالات ظاہر کیجئے تو جو کچھ سمجھ میں آوے عرض کروں اس کو عمل میں لاکر دیکھئے نفع ہوتا ہے یا نہیں - یہ کہیں نہ دیکھا ہوگا کہ راستے چلتے طبیب سے نسخہ لکھوایا اور تمام امراض کو شفا ہوگئی - اب تک گفتگو اجتبیا نہ تھی کیونکہ معلوم نہ تھا کہ وہ فلاں صاحب کے صاحبزادے ہیں - اس کے بعد معلوم ہوا پھر وہ میرے ساتھ رہے پہلے ہی وعظ میں ایسا اثر ہوا کہ با وجود موسم گرم ہونے کے برابر دھوپ میں بیٹھے سنتے رہے - اسی سے میں کہتا ہوں کہ دین صحبت سے آتا ہے اعتراض دور ہی دور سے ہوا کرتے ہیں میں بار ہا چاہتا ہوں کہ علی گڑھ والوں کی اصلاح ہو مگر کسیے ہو - بلا اس کے کہ صحبت ہو اور واقعی میرا جی ان کے خطاب میں بہت لگتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں یہ خاص بات ہے کہ غور سے سنتے ہیں - اور اگر سمجھ میں آجاوے تو مان بھی لیتے ہیں خواہ مخواہ عناد نہیں کرتے - برخلاف بعض نواح کے بعض انگریزی ( بعض امراض باطن پنجاب میں ) خوانوں کے کہ ان کے جتنے سوالات آتے ہیں اور جہاں جہاں جانے کا اتفاق ہوا ہمیشہ انقباض ہی ہوا اور خطاب میں جی بھی نہیں لگا - تکبر - عناد خود بیٹی ہٹ ؛ ناحق پرستی جہالت دیکھی گئی - الغرض صحبت ہی ایک چیز ہے اسی واسطے میں کہا کرتا ہوں بچوں کو صلحاء کے پاس بھیجا کرو - وہاں جاکر چاہے خاموش ہی بیٹھے رہیں اور چاہئے نماز بھی نہ سکھیں - وجہ یہ ہے کہ گو ظاہرا وہ نماز نہ سیکھین گے مگر نماز کی اصل ان کے قلب میں جمعے گی یعنی انس بالدین مجلس میں سے ایک صاحب بولے کہ علی گڑھ مسلمانوں کا عطر ہے کوئی فدوی ہے کوئی انصاری کوئی صدیقی - غرض شرفاء کا مجمع ہے - یہ شرافت خاندانی کا اثر ہے جب سے جناب تشریف لے گئے ہیں تمام طلبہ اپنی اصلاح کے خواہاں ہیں مگر کیا کیا جاوے کچھ اسباب ایسے ہیں کہ اجتماع کا اتفاق نہیں ہوتا - فرمایا اس صورت میں میری تجویز یہ ہے کہ خط و کتابت سے کام لیں آس میں تو کوئی حرج نہیں ہو سکتا - 17 شوال 32 ھ بعد مغرب بر چبوترہ صحن نشستگاہ - نتائج و فوائد : ( 1 ) مشائخ کو اہل دنیا سے اپنے آپ کو کھینچتا نہ چاہئے بلکہ ان کے رنج ومحنت پر رحم