ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
مردہ و ملعون کو - یہ وجہ تھی میرے اس ذرا سے نرم برتاؤ سے اسقدر متاثر ہونے کی کہ آج ان کو بالکل نئی سی بات معلوم ہوئی کہ مولوی ایسے بھی ہوتے ہیں پہلے تو سب بھیڑئے ہی دیکھے تھے - پھر ہر قسم کے لوگ بڑی کثرت سے ملنے آئے - علماء زمانہ کی تحصیل وصول کے طریقے اور رسوم : فرمایا حضرت والا نے اور وہاں ایک دستور دیکھا کہ لوگ آتے ہیں اور بڑے الحاح سے کہتے ذرا دیر کے لئے ہمارے گھر تبرکا تشریف لے چلئے میں نے کہا بہت اچھا جب ایک شخص کے گھر پہنچا تو اس بے بڑی خاطر داری سے بٹھایا اور پان اور دو روپیہ پیش کئے - میں نے کہا یہ کیا - کہا یہ حضور کا حق ہے - ہمارے ہاں رواج ہے کہ کسی عالم کو خالی نہیں پھیرتے - میں سمجھ گیا کہ تبرک اور تیمن تو برائے نام ہے یہ لب لباب ہے بلانے کا - یہ ان گشتی مولوی صاحبان کی ترکیبیں ہیں کہ اپنے مطلب کی رسمیں باندھ رکھی ہیں اور میں نے کہا کیا واہیات ہے یہ بھی تو رسم ہی ہوئی - رسوم کچھ شادی بیاہ ہی کی رسموں کا نام نہیں ہے - ہر التزام مالا یلزم رسم ہے میں ہر ہرگز نہیں لوں گا - صاحب خانہ بہت اصرار کیا کہ میری دلشکنی ہوگی اور یہ تو ہدیہ ہے اس کا قبول کرنا سنت ہے - میں نے کہا اگر ہدیہ ہے تو اس کا دینا وہاں بھی ممکن تھا جہاں میں ٹھہرا ہوا ہوں - یہ صرف رسم اور اپنا کرم دکھلانا ہے کہ ہم عالم کو خالی نہیں جانے دیتے اور یہ مولوی صاحبان کی مہربانی ہے اسمیں اور خرابیوں کے علاوہ ایک یہ بھی خرابی ہے کہ اگر کوئی غریب آدمی مجھے بلانا چاہے تو کیا کرے تو گویا تبرک بھی امیروں ہی کو مل سکتا ہے - اس صورت میں وہ تبرک ہی نہیں ہے - جب میں نے وہ روپے بھیر دیئے تو متعدد آدمی اس مجمع میں سے کھڑے ہوئے اور قسم کھا کہا کہ ہم کو غایت درجہ کا اشتیاق تھا کہ ہم بھی آپ کو اپنے گھر لے چلیں مگر اس شرم کے مارے خاموش رہے کہ ہمارے پاس دینے کو نہیں ہے - میں نے ان لوگوں سے کہا لیجئے اپنی ہی نظروں سے ان نا معقول رسموں کی خرابیاں دیکھ لیجئے اور میں سب غربا کے گھر گیا ان لوگوں کو کس قدر خوشی ہوئی اور اپنا بھی دل خوش ہوا -