ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
جواب : ان کی مصلحت یعنی تادیب و تعذیب کے لئے یا ان کی اصلاح کے لئے درست ہے اور کمائی کے لئے یا صرف تحکم کے لئے درست نہیں جیسے اہل عملہ جیلر کی ملاقات کے دباؤ سے اپنی بیگاریں لیتے ہیں یا خود جیلر اپنا کام لیتے ہیں - مجلس سی وسوم ( 33 ) تعظیم آبا ء نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : کسی نے پوچھا کہ جبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آباؤ اجداد کا نام لیتے وقت کوئی لفظ تعظیمی ( مثلا حضرت یا صاحب ) لگادیں یا نہیں - فرمایا میرا معمول تو یہی ہے کہ لفظ تعظیمی لگاتا ہوں اور نہ لگانے کو میں پسند نہیں کرتا - اگر ہمارے پاس کبھی غیر قوم کے امیر اور معزز آدمی کا ذکر ہو جو مسلمان کا مخالف بھی ہو اور اس امیر کا کوئی شنا سا ہمارے سامنے موجود ہو تو اس کا نام بھی بری طرح سے لینے میں تامل ہوتا ہے - یوں ہی کہیں گے فلاں ڈپٹی صاحب ایسے ہیں - بلا لفظ جمع کے نہیں کہیں گے - صرف اس وجہ سے کہ اس شناسا کو ناگوار ہوگا تو اس میں اس کی تعظیم نہیں بلکہ اس شنا سا کی دلدہی ہے ایسے ہی حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آباؤ اجداد میں سے جن کا ایمان بھی ثابت نہیں ان کے نام کے ساتھ بھی لفظ تعظیم لگانے سے ان کی تعظیم نہ ہوگی بلکہ حضور کی تعظیم اور اس کا عکس کرنے سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوء ادب لازم آتا ہے - حدیث سے اس کا ثبوت یہ ہے کہ حدیث میں ہے - لا تسبوا امواتنا فتو ذوا احیاتنا ترجمہ : - ہمارے مردوں کو برا نہ کہو کہ اس سے ہمارے زندوں کو تکلیف دوگے جس کا صاف مفہوم یہی ہے کہ اموات کے ساتھ بے ادبی کرنا احیاء کی اذیت کا باعث ہے تو آباؤ اجداد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بے ادبی کرنا حضور کی ایذا کا باعث ہے پھر کون مسلمان اس کو گوارا کرسکتا ہے اور میں کہتا ہوں کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے بیچ میں ہوتے اور آپ کے آباؤ اجداد کا ذکر آتا تو کیا کوئی جرآت کرتا کہ بلا لفظ تعظیمی ملائے نام لیتا اور انصاف سے کہئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسب سے نام لینا پسند ہوتا یا بے ادبی ہے - دلوں کو ٹٹول کر دیکھئے - ایسے ہی جو صحابہ وغیرہ پہلے ملسمان نہ تھے اوتر بعد میں ایمان لائے اور اب ان کے وہ واقعات ذکر کئے جاویں جو اسلام