ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
متوسطہ اور منتہی کی عجیب مثال ایک بار فرمایا کہ متوسطہ کی حالت تو اس ہرے بھرے کھیت کی سی ہے جو دیکھنے میں تو نہایت خوش منظر ہے لیکن حالت موجودہ میں وہ سوائے اس کے اور کسی کام کا نہیں کہ بس کاٹ کر بیلوں کو کھلا دیا جائے یعنی صرف مویشیوں کا چارہ ہے اور بس ۔ بر خلاف اس کے منتہی کی حالت اس گہیوں کے کھیت کی سی ہے چوپک کر خشک ہوگیا ہو ، سیکھنے میں تو بالکل بے رونق روکھا سوکھا سا کھاؤ لیکن اس میں دانہ پڑا ہوا اور غلہ بھرا ہو جو کاشت کا آصلی مقصود ہے جب چاہو اس سے غلہ حاصل کر لو اور غذا کے کام میں لے آؤ ۔ یعنی انسان کی غزا ہے ۔ اسی طرح متوسط میں محض کیفیات ہی ہوتی ہیں جو عام نظر میں بہت باوقعت ہوتی ہیں اور بزرگی کی علامات میں سے سمجھی جاتی ہیں ۔ بر خلاف اس کے منتہی گو کیفیات سے بظاہر بالکل خالی نظر آتا ہے لیکن وہ اصلی دولت سے مالا مال ہوتا ہے ۔ ف : سبحان اللہ کیسی منطبق مثال ہے ۔ مواجیہ واحوال عبدی محضہ کے خلاف ہیں فرمایا کہ میں پھولدار کپڑا پسند نہیں کرتا گو میں خود اس میں مبتلا ہوں لیکن الحمدللہ میں اپنے ابتلاء کی وجہ سے اس کو اچھا نہیں بتلایا ۔ پھر فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پھولدار چادر ہدیہ آئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد اس شخص سے دوسری چادر منگوائی اور اس کو علیدہ کردیا ۔ اور فرمایا کہ قریب تھا کہ اس کے نقش ونگار میرے قلب کو مشغول کر لیتے ۔ جب نبی کو مشغولی کا احتمال ہوا تو آج ہم میں سے ایسا کون ہے جو دعویٰ کرسکے کہ ہمارا قلب نقش ونگار میں مشغول نہیں ہوسکتا ۔ پھر فرمایا کپڑوں پر نقش ونگار کیا پسند کرتے جو محقیقین ہیں وہ کہتے ہیں کہ قلب بھی بے نقش ونگار ہونا چاہئے ۔ اور قلب کے نقش ونگاروں ہیں جنکا نام مواجید و احوال ہیں ۔ قلب ان سب قصوں سے خالی ہونا چاہئے پس عبدیت محضہ خالصہ ہونا چاہیے ۔ مبتدیوں کو مواجید و احوال سے بہت رغبت ہوتی ہے اور محقیقین کو اس سے نفرت ہوتی ہے ۔ ذکر کے وقت ثمرات منتظر نہ رہے ایک بار عام گفتگو کے سلسلہ میں فرمایا کہ ذکر کے وقت ثمرات کا منتظر نہ رہے نہ کوئی کیفیت یا حالت اپنے لئے ذہن میں تجویز کرے ۔ بس اپنی تجویز کو مطلق دخل ہی نہ دے سارے احوال کو حق تعالٰی