ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
فتوح الطریق ایک طالب نے لکھا کہ بزرگوں سے حاصل کرنے کی کیا چیز ہے اور اس کا کیا طریقہ ہے جواب تحریر فرمایا کہ کچھ اعمال مامور بہا ہیں ظاہر بھی باطنہ بھی کچھ اعمال منہ عنہا ہیں ظاہرہ بھی یاطعنہ بھی ہر دوقسم میں کچھ علمی وعملی غلطیاں ہوجاتی ہیں ۔ مشائخ طریق طالب کے حالات سن کر ان عوارض کو سمجھ کر ان کا علاج بتلادیتے ہیں ان پر عمل کرنا طالب کا کام ہے اور اعانت طریق کے لئے کچھ ذکر بھی تجویز کردیتے ہیں ۔ اس تقریر سے مقصود اور طریق دونوں معلوم ہوگئے ۔ وضوح الطریق ایک طالب نے پوچھا کہ میں ایک اناڑی آدمی ہوں حضور مطلع فرمائیں کہ بزرگوں سے کیا چیز حاصل کی جاتی ہے اور اس کے مطابق مجھ عامی مشغول کو طریق تعلیم ارشاد فرمائیں ۔ اس کا جواب حسب ذیل تحریر فرمایا ۔ نفس میں کچھ امراض ہوتے ہیں ان کا علاج کتابوں میں لکھا ہے مگر جیسے جسمانی امراض کا علاج گو کتابوں میں لکھا ہے لیکن پھر بھی طبیب کی ضرورت ہوتی ہے اسی درجہ میں نفسیاتی امراض کے معالجہ میں شیخ یعنی معلوم کی ضرورت ہوتی ہے اگر یہ بات سمجھ مین آگئی ہوتو پھر امراض بتلاؤں گا ۔ پھر اس کے سمجھ جانیکے بعد علاج بتلاؤں گا ۔ تسہیل الطریق ایک صاحب نے لکھا کہ اپنا حال ابتر ہی پاتا ہوں سوائے ادھڑ پن کے اور کچھ نہیں ۔ اس کا جواب تحریر فرمایا ۔ خود مشقت میں پڑنے کا شوق ہی ہوتو اس کا علاج ہی نہیں ۔ باقی راستہ بالکل صاف ہے کہ غیر اختیاری کی فکر میں نہ پڑیں ۔ اختیاری میں ہمت سے کام لیں ۔ اگر کوتاہی ہوجائے ماضی کا استغفار سے تدارک کرکے مستقبل میں پھر تجدید ہمت سے کام لیں اور استعمال ہمت کے ساتھ دعا کا بھی التزام رکھیں اور بہت لحاجت کے ساتھ ۔