ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
ضروری خطاب کا مضائقہ نہیں اور اگر اس خطاب کے دوران میں پھر ہیجان عود کر آئے پھر ایسا ہی کیا جائے قواعد شرعیہ کا مکلف ہونا ایک صاحب نے سوال کیا عرفہ کا روزہ جو ہم لوگوں نے رکھا ہے تو کیا اس روزہ کا ثواب ہم کو وہی ملے گا جو واقعی عرفے کے دن کا ہوتا ہے کیونکہ دوسری جگہ سے ذی الحجہ کے چاند کی خبریں آئی ہیں ان سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں ذی الحجہ کا چاند انتیس کا نظر آیا تھا ان ان کے حساب سے تو پرسوں عرفہ تھا کل نہ تھا تو اس حساب سے کل جو روز رکھا گیا وہ عرفہ کے دن کا روزہ ہوا فرمایا کہ یہاں کا عرفہ کل ہی تھا پرسوں نہ تھا اور کل جو روزہ رکھا گیا وہ عرفے ہی کا روزے کا ثواب ہم کو وہی ملیگا جو عرفہ کے روز کا ملتا ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ شریعت نے ہم کو واقعہ پر عمل کرنے کا مکلف نہیں فرمایا بلکہ صرف اس بات کا مکلف کیا ہے کہ جو بات قواعد شرعیہ سے یم کو تحیقیق ہوجائے اس پر عمل کریں خواہ واقع میں وہ بات ہو یا نہ ہو ۔ اختلافات کا اثر فرمایا کہ پرانے زمانے کے لوگوں میں اختلافات کا اثر نفرت اور نقطاع کی حد تک نہیں تھا ۔ فرمایا کہ زیادہ اذیت تو بے فکری اور عدم اہتما سے ہوتی ہے ۔ توسیع دینے سے قوت عملیہ بڑھتی ہے فرمایا کہ مصلح کو تدبیر اور تربیت اصلاح کا حق ہے چنانچہ خود حضور ﷺ کی خدمت میں بنی ثقیف کا ایک وفد آیا اور عرض کیا کہ ،، ہم لوگ اسلام لانے کو تیار ہیں مگر دوشرطیں ہیں ۔ ایک تو ہم زکوۃ نہ دیں گے ، دوسرے جہاد میں شرک نہ ہوں گے فرمایا منظور ۔ دیکھئے ایسی شرطیں قبول کرلیں جو خلاف اسلام تھیں صحابہ نے عرض کیا بھی کہ حضور یہ کیسا اسلام ہے کہ نہ جہاد زکوۃ ۔ فرمایا میاں اسلام میں آنے تو دو ۔ وہ تو پھر سب کچھ کریں گے زکوۃ بھی دیں گے جہاد بھی کریں گے ۔ ایمان کی برکت سے ایک نور قلب میں پیدا ہوگا جس سے سب اعمال واجبہ کی توفیق ہوجائیگی تو دیکھئے حضور نے اس وقت سختی نہیں فرمائی ۔ ایک مثال اور لیجئے ایک بی بی کو حضور نے نوحہ سے توبہ کرائی تو انہوں نے عرض کیا کہ رسول