ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
ایسا کرتے ہو جیسا کہ تم کو اپنے متعلق گمان ہوتا ہے اگر ان تینوں باتوں میں سے کوئی بات بھی نہ ہو تو پھر تم پر مواخذہ نہیں ۔ (8) تجربہ سے معلوم ہوا کہ شیخ کی بعض تدابیر اور تعلیم سے طالبین کی اصلاح نہیں ہوتی بلکہ اسکے لئے شیخ میں برکت کی ضرورت ہے اور اس برکت کا حصول تو محض منجانب اللہ تعالٰی ہے بندہ کے اختیار میں نہیں ۔ (9) شیخ کی رعایت وترجیح اعلیٰ درجہ کی حالت اور جامع بین الحب والعقل ہے اور یہ جامعیت سنت ہے صحابہ کی کہ اپنی محنت کو عقل سے مغلوب رکھتے تھے ۔ (10) فرمایا کہ یقینا جو بعد جسمانی قرب روحانی کا سبب بن جائے وہ قرب کامل کی فرد ہے اگرچہ بصورت بعد ہے ۔ (11) جو واقعہ اور حادثہ بلا اختیار عبد پیش آئے وہ سب خیر محض اور مصلحت سخت ہے ۔ گووہ خیر اورمصلحت صاحب واقعہ کی سمجھ میں نہ آئے ،، درطریقت ہرچہ پیش سالک آید ( نہ کہ آرد) خیر اوست ،، (12) فرمایا کہ تمام احیاء واموات کے لئے دعا کرنی چاہیے بلکہ اپنے لئے دعا کرنے سے افضل ہے ، داعی کے لئے فرشتے دعا مانگتے ہیں ولک مثلہ ۔ چنانچہ حضرت والا نے ایک صاحب کو ایک مرتبہ یہ دعا بتلائی تھی اللھم کل خیر لکل مسلم ومسلۃ ۔ (13) فرمایا کہ دوسروں کے قول سے ایسی بے تعلقی کہ قادر ہو کر منکرات سے روک ٹوک نہ کرے مطلوب نہیں صرف غیر قادر کو تصدیق نہ چاہیے ۔ (14) غیر اختیاری خیالات چونکہ مضر نہیں ہیں اس لئے ان کا دفع کرنا بھی ضروری نہیں صرف تکلیف دہ ہوئے ہیں جس کی تدبیر بتلانا مصلح دین کا کام نہیں اگر تبرعا اس سے تدبیر پوچھی جائے تو وہ تدبیر صرف یہ ہے کہ ایسے خیالات کی پروانہ کی جائے ۔ اگر اس پر بھی دفع نہ ہوں تو عمر بھر صبر کرنے کیلئے آمادہ ہو جانا چاہیے ۔ اگر کسی کو دمہ کی بیماری ہوجائے تو اس کا نسخہ بتلانا شیخ کا کام نہیں اور اگر وہ اپنے تجربہ سے کچھ بتلا