ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
حق نہیں ، کیا یہ آپ کی رغیت نہیں لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ حق ہے ، حق کیوں نہ ہوتا ۔ آپ فرمایئے بات کیا ہے ، کہا کہ نوکری دلوادہیے ، کہا کہ نوکری بہت مگر آپ کو ایک نیک اورمفید مشورہ دیتا ہوں کہ آپ عالم ہیں ، آپ کو اللہ تعالٰی نے علم دین عطا فرمایا ہے ، آپ ان کے بھروسہ پر کسی مسجد میں بیٹھ کر درس دیجئے ، آپ کے شان کیلئے یہی شایاں ہے ہمارے یہاں نوکری آپ کی شان کے خلاف ہے ، اللہ آپ کے کفیل ہوں گے اس کے بعد اپنے خدمت گار کو اشارہ کیا وہ ایک کشتی میں پچاس روپیہ لے کر حاضر ہوا ، لفٹینٹ گورنر نے وہ کشتی ہاتھ اپنے میں لے کر نہایت احترام و ادب سے ان مولوی صاحب کے سامنے پیش کی ، یہ قبول فرمالیجئے ، انہوں نے کہا کہ آپ کے مشورہ پر عمل کرنے کی نیت کر چکا ہوں کہ اب تو اللہ ہی دیگا تو لوں گا ، اس مشورہ پر یہیں سے عمل شروع کرتا ہوں ، اس لئے یہ نہ لوں گا کس قدر حوصلہ کی بات ہے ، میں نے سن کر کہا کہ اتنی میں ہی کمی نکلی ۔ میں اگر ہوتا لے لیتا ۔ اس لیے کہ دین پر نیت کرلینے ہی کی خلوص کی برکت تھی کہ اللہ نے وہیں سے کفالت شروع کردی ۔ وہ بھی تو اللہ ہی دلوار ہے تھے وہ بیچارہ کیا دیتا ۔ غرض کہ اہل علم کو استغناء کی سخت ضرورت ہے ، خصوص امراء کے دروازوں سے تو ان کو بالکل ہی اجتناب چاہیے اس میں دین علم اہل دین سب کی ذلت ہے مجھ کو تو بڑی نفر ت ہے ۔ میں تعلق کو منع نہیں کرتا تملق کو منع کرتا ہوں یہ اہل علم کی شان سے بہت ہی بعید ہے ،۔ مگر کسی طرح دل میں ڈال دوں ۔ فرمایا کہ خدمت سے اس وقت راحت ہوتی ہے جب کہ روح کو تکلیف نہ ہو ۔ مرید کی آزمائش فرمایا کہ اگر لوہار لو ہے کی رعایت کرے اس کو بھٹی میں نہ دے اور اس پر گھن نہ بجالے توپھر اس کے کھڑپے پھاوڑے گنڈا سے پھالی کیسے بن سکتی ہیں ۔ یا اگر سنار چاندی کے ساتھ رعایت کرے اورجنتری میں دے کہ نہ بھیجنے اور کٹھالی میں رکھ کر نہ دھونکے تو کیسے زیور بن سکتا ہے ، وقف جگہ میں زیادہ زمین گھیرنا جائز نہیں فرمایا کہ ایک شخص بختہ قبر بنانا چاہتا تھا ، میں نے سوال کیا کہ زمین ملک کس کی ہے کہا کہ وقف ہے ، میں نے کہا کہ وقف جگہ میں زیادہ زمین گھیر نا جائز نہیں ، اگر کسی ایک شخص کی ملک ہوتی ہے تو جگہ اس کی اجازت سے گھیر سکتے ہیں لیکن بختہ قبربنانا پھر بھی ایک فعل زائد ہوتا ہے ۔