ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
لئے تمہیں اس کا خیال ہے اور دوسری بیوی ہے اس لئے مجھ کو بھی خیال ہے مگر حکم شرعی کے سامنے چون وچرا کی کیا گنجائش ہے ۔ اور تعجب ہے کہ تم اپنی بڑھیا ماں کا تو خیال ہے اور بوڑھے باپ کا خیال نہیں کہ رعایت کرنے سے میدان محشر میں خدا کے سامنے گھسٹا گھسٹا پھرے گا ۔ غرض مقدمہ ہوا اور قاتلہ کے اقراء سے قتل ثابت ہوگیا ۔ قاضی شرعی نے حکم قصاص کا صادر کردیا صاحبزادوں نے امیر صاحب سے عرض کیا کہ اگر مقتول کے ورثا کو کچھ دے کر راضی کرلیں اور وہ اپنا حق معاف کردیں تو اس میں تو کوئی حرج نہیں ۔ فرمایا کوئی حرج شریعت میں اس کو دیت کہتے ہیں مگر یہ شرط ہے کہ وہ طیب خاطر سے اس پر رضامند ہوں ۔ کوئی حکومت کا اثر دیا باؤ ان پر نہ ڈالا جائے غرض کہ کوشش کرکے ان کو راضی کیا انہوں نے بہ خوشی معاف کردیا تب بیگم صاحبہ کی جان بچی ۔ یہ ہے عدل ، ایسے شخص کو حکومت کرنا جائز ہے اور اگر بادشاہ ہوکر اس میں عدل نہ ہو بلکہ ظلم ہو بے حد قبیح ہے ۔ 17 ۔ والی کابل عبدالرحمن کی فراست فرمایا کہ وہی محمد خاں راوی ہیں ( وہ چند روز امیر صاحب کے مہمان بھی رہے ہیں ) کہتے تھے کہ میں نے شب میں خلوت میں فلاح ملک کے متعلق کچھ اصلاح یاد داشت بطور نوٹ کے لکھی تھیں اس خیال سے کہ صبح دربار میں امیر صاحب کو مشورہ دوں گا کہ ان چیزوں کی ملک میں ضرورت ہے وہ یاد داشت جیب میں رکھ کر امیر صاحب کے دربار میں گیا ۔ موقع کا منتظر رہا کہ موقع ملے تو وہ اصلاحی نوٹ پیش کردوں کہ دفعتہ خود بولے کہ بعض احباب ملک کی اصلاحات کے متعلق یہ مشورہ دیتے ہیں کہ فلاں فلاں چیزیں ملک کی ترقی کیلئے مفید ہیں اور اس کے بعد نمبر وار ہر نمبر کے جوابات دینے شروع کئے کہ اس میں اگر یہ مفاد ہے تو یہ مضر ہے ۔ منجملہ اور نوٹوں کے ایک نوٹ یہ بھی تھا کہ ملک سے ہوشیار اور سمجھدار نوعمر لوگ منتخب کرکے جرمن وغیرہ بھیجئے جائیں تاکہ صنعت سیکھ کر ائیں اور پھر دوسرے لوگوں کو ملک میں آکر سکھلائیں اس پر فرمایا کہ مشورہ تو بالکل ٹھیک ہے لیکن طریق کار غلط ہے اس لئے کہ لوگوں یہاں سے بھیجے جائیں گے وہ ہاں جاکر آزاد ہوجائیں گے دوسرے جگہ کے جذبات اور خیالات کا ان پر اثر ہوگا پھر جب ملک میں آئیں گے تو ان کی وجہ سے اندیشہ ہے کہ اوروں کے اندر بھی وہی جذبات اور خیالات پیدا ہوجائیں گے اس لئے اس کی دوسری مفید صورت یہ ہے کہ کمال لوگوں کو جو صنعت وحرفت میں کامل و ماہر ہیں باہر سے یہاں بلایا جائے اور ان کے ذریعہ سے لوگوں کوسکھلایا جائے تو چونکہ وہ محکوم ہوں