ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
کا منتظر رہنا خلاف اور بوجہ محل یسکوئی اور شاغل عن المقصود ہونے کے مضر ہے ۔ اقتضائے عقلی وصد ور اعمال فرمایا کہ عقلی احوال بھی طبعی کیفیات سے بالکل خالی نہیں ہوتے ورنہ محض اقتضائے عقلی صدور اعمال کیلئے عادۃ کافی نہیں اسی طرح بالعکس البتہ ایک صورت میں عقیلت غالب ہوتی ہے اور طبیعت مغلوب اور دوسرے میں برعکس ۔ شیخ سے عدم منابست کی ایک علامت فرمایا کہ جو طالب اپنے کام میں باقاعدہ لگا ہوتا ہے اس کو ہر وقت اپنے اندر شیخ کی معنوی کرامتوں کا کھلی آنکھوں مشاہدہ ہوتا رہتا ہے لہذا اس کو اپنے شیخ کی ھسی کرامتیں دیکھنے کی ہوس نہیں ہوتی اور اگر مدت طویلہ تک ایسا مشاہدہ نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ کوئی دوسرا شیخ تلاش کرے کیونکہ یہ دلیل ہے اس کی کہ اس کو شیخ سے مناسبت نہیں ۔ شیخ کی مجلس میں توجہ کس طرح رکھے فرمایا کہ شیخ کی مجلا میں شیخ کے قلب کی طرف متوجہ رہے خواہ وہ کسی کام میں مشغول ہو اور یہ تصور رکھے کہ اس کے قلب سے میرے قلب میں انورا آرہے ہیں ۔ مذاق طبعی حضرت والا فرمایا کہ مذاق تو میرا یہی ہے کہ اپنی ہی حالت میں محو ومستغرق رہوں اور خاموش بیٹھا رہوں لیکن کیا کروں اہل مجلس اور اہل ضرورت کی خاطر سے بولنا پڑے ۔ حضرت والا کا تصوف ایک بار کسی سلسلہ کلام میں فرمایا کہ یہاں تو ملاپن ہے ہم نہیں جانتے کہ درویشی کیا چیز ہے طالب علم ہیں صاحب علم نہیں ۔ بس قرآن و حدیث پر عمل کرنا بتاتے ہیں پھر اس میں جو کچھ کسی کو ملنا ہوتا ہے مل جاتا ہے اور الحمداللہ ایسا ملتا ہے مالا عین رءت ولا اذن سمعت ولا خطر علی قلب بشر ۔ مگر ظاہر میں کچھ نہیں ، نہ وہ حق ہے نہ وجد وحال ہے نہ کشف و کرامت ہے ۔