ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
نظافت کا طرز اہتمام اگر کسی کپڑے یا انگلی وغیرہ پر سیاہی وغیرہ کا کوئی ذرسا بھی داغ دھبہ پڑجاتا ہے ۔ تو حضرت والا کو وہ اس قدر بدنما معلوم ہوتا ہے کہ اس کو فورا خاص اہتمام کے ساتھ دھوتے ہیں ۔ اسی طرح جس زمانہ میں زکام ہوتا ہے رومال کے ایک گوشہ میں گرہ لگا لیتے ہیں اور جب ضرورت ہوتی ہے اس طرف کے گوشہ میں ناک صاف فرماتے رہتے ہیں تاکہ کل رومال آلودہ نہ ہو اور جو گوشہ آلودہ ہوا ہے بس وہی آسانی کے ساتھ دھو لیا جائے ۔ تناسب اور ترتیب کا اہتمام فرمایا کہ مجھ کو تناسب اور ترتیب کا اتنا اہتمام ہے کہ استنجا کے ڈھیلوں میں بھی جو سب بڑا ہوتا ہے پہلے اس کو استعمال کرتا پھر اس سے چھوٹا پھر اس سے چھوٹا ۔ کھانے پینے کا طرز اگر کوئی آبخورے میں بہت سا پانی بھر کر لاتا ہے تو جب اس کو کم کرادیتے ہیں تب پیتے ہیں ورنہ ایسی وحشت ہوتی ہے کہ تھوڑا بھی نہیں پیا جاتا ۔ کسی کا جھوٹا کھانا نہیں کھا سکتے چھوٹا پانی نہیں پی سکتے البتہ ساتھ کھانے میں انقباض نہیں ہوتا ۔ کسی کے معمولات کی تفشیش کا عبث ہونا کسی صاحب کے معمولات کی تفشیش عبث ہے کیونکہ آبتاع امتی کے افعال کا نہیں ہوتا صرف انبیاء علہم السلام کے افعال وقوال متبوع ہیں تا وقتیکہ کوئی تخصیص کی دلیل قائم نہ ہو ۔ یا جس کے افعال کے اتباع کا سنت میں مروارد ہوا ہو جیسے حضرات خلفاء راشدین یا اکابر صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم مثلا غرض باستثناء مذکور غیر نبی کی تعلیمات قولیہ کا اتباع ہوتا ہے نہ کہ اس کے معمولات فعلیہ کا ۔ کیونکہ ممکن بلکہ غالب ہے کہ اس معمولات فعلیہ اس کی خصوصیات میں سے ہوں اور وہ اتباع کرنیوالے کے مناسب حال نہ ہوں ۔