ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
اس طرح تفویض میں راحت طبعیہ ہونے سے اجر غیر کامل اور راحت نہ ہونے سے اجر کامل ملتا ہے اور اجر آخرت ہی مقصود ہے ۔ پس ان دورازوں کی وجہ سے عارفین نے لذت سے پناہ مانگی ہے لیکن ہم ضعناء کے لئے اتنی ترمیم ہے کہ ہم کو پناہ مانگنا بھی مناسب نہیں بلکہ تفویض کے ساتھ اس میں لذت وراحت کی بھی دعا مانگے اور جب تک عطا نہ اس عطا نہ ہونے کی حقیقت پر صبر اور اس عطانہ ہونے کے ثمرہ پر کہ کمال اجرو تشبیہ بالقبولین ہے شکر کیا جائے ۔ اوراسی کو وظیفہ دائمہ بنائے ۔ بناء قبول ہدیہ حضرت والا بدون تعارف ہدیہ قبول نہیں فرماتے ، لیکن تیقن اخلاص کے وقت عدم تعارف مانع نہیں ہوتا اور اس تیقن کا ادراک وجدان غیر مشوب بالغرض سے ہوتا ہے ۔ البتہ عدم تیقن یعنی تردد کے وقت عدم تعارف مانع قبول ہوتا ہے ۔ سیاست کے باب میں علم و عمل کی تحقیق کے بارے میں فرمایا کہ جو چیز فرض نہ ہو اس کے درپے ہونا ہی کیا ضروری ہے ناکامیوں پر عدم سکون کا علاج تدبیر تو ازالہ مذموم کیلئے ہوتی ہے نہ کہ ازالہ محمود کیلئے اگر نصوص میں اور اقوال اہل خصوص میں غور کیا جائے تو معلوم ہوجائے کہ دنیا کہ ناکامیابی خود شعار ہے مقبولین کا اور تواتر کامیابی خصوصا معاصی کے ساتھ شعار ہے مخذولین کا ۔ سورۃ بقرہ کی آیت ام حسبتم ان تدخلوا الجنۃ الایۃ اور سورۃ احزاب کی آیت اذ جاء وکم من فوقکم ومن اسفل منکم ۔ کامیابی دنیوی سے مقبولیت پر استدلال کا کفار کا طریقہ ہونا سورہ فجر میں منصوص ہے فاما الانسان اذا ماابتلیہ ربہ الخ مولانا رومی کا ارشاد ہے ز اں بلا ہا کا نیباء بردا شتہد سربہ چرغ ہفتمیں افر اشتند گر مردات را مذاق شکر است بے مرادی نے مراد دلبر است باقی دعا ۔ ہر حال میں کرنا سنت اور وظیفہ عبدیت ہے ۔ دعا کی برکت سے فہم ورضا تحمل نصیب ہوجاتے ہیں ۔