ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
بیٹھی ہوئی ہے اور میں اس کو بتلائے دیتا ہوں کہ کام کرنا مقصود نہیں نام کرنا مقصود ہے کہ ہم بھی فلاں سے تعلق رکھنے والے ہیں جس کا منشاء چاہ ہے اور ناشی ہے کبر سے ، جیسے ایک عورت ہے اس کو شہوت تو ہے نہیں مگر نان نفقہ کی ضرورت ہے ، وہ ایک شخص سے نکاح کرنا چاہتی ہے اس نے کہا بیوی نکاح تومیں کرتا ہی نہیں ، ہاں پچاس روپے ماہوار تجھ کو دیا کروں گا تو اس عورت کا اس میں کیا حرج ہے لیکن اگر نکاح ہی پر اصرار ہے تو معلوم ہوا کہ اس میں شہوت ہے ۔ حق تعالٰی انفعال سے منزہ ہیں ایک شخص نے کہا کہ حضرت دشمن کو آگ میں جلتا ہوا دیکھ کر ہم کو بھی رحم آجاتا ہے تو کیا حق تعالٰی کو رحم نہ آئیگا ۔ جب کفار درزخ میں جلیں گے ، فرمایا کہ آپ کا قیاس مع الفارق ہے آپ میں تو انفعال ہے اور اللہ تعالٰی انفعال سے منزہ ہیں وہاں تو جو بھی ہوتا ہے ارادہ سے ہوتا ہے پھر وہ ارادہ بھی حکمت سے ہوتا ہے ۔ رعایا کے مطیع بنانے کی تدبیر فرمایا کہ جب تک شفقت نہ ہو پرورش کا خیال نہ ہو کوئی اور طریقہ اور کوئی تدبیر رعایا کے مطیع بنانے کی نہیں ۔ سرسید کے متعلق حضرت والا کی رائے فرمایا کہ سرسید سے ایک رئیس میرٹھ نے پوچھا کہ تم چاہتے کیا ہو ، دنیا یا دین ،جواب دیا کہ میں نہ دنیا چاہتا ہوں نہ دین ، صرف یہ چاہتا ہوں کہ میرے بھائی ننگے بھوکے نہ رہیں ۔ مگر بندہ خدا نے یہ نہ دیکھا کہ ننگے بھوکے تو دین پر عمل کرتے ہوئے بھی نہ رہتے ، ایسے کا سبب عقل کی کمی ، دین کی کمی ہے ۔ غرض یہ کہ سرسید کی نیت تو بری نہ تھی مسلمانوں کا ہمدرد مگر عقل و دین کی کمی کی وجہ سے جو راہ مسلمانوں کی فلاح اور بہبودی کے لئے نکالی وہ مضر ثابت ہوئی ۔ ذہانت بھی عجیب چیز ہے فرمایا کہ سلطان عبدالحمید سے کسی یورپین بادشاہ نے کہا تھا کہ آپ یورپ کے درمیان ایسے