ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
وولدہ والناس اجمعین یہاں پر مراد محبت سے محبت عقلیہ کاملہ مفضی الی الطاعۃ الکاملہ ہے ۔ محبت طبعیہ مراد ہی نہیں سکتا کیونکہ محبت طبعیہ غیر اختیاری ہے اگر اس کو شرط ایمان کہا جائے تو ایمان غیر اختیاری ہوجائے گا حالانکہ ایمان امور نہ ہے کا اختیاری ہونا ضروری ہے پھر فرمایا کہ محبت عقلیہ کو دوام ہوتا ہے ۔ اور ہمیشہ ترقی کرتی رہتی ہے بخلاف محبت طبعیہ کے کہ اس کا دوام بھی غیر اختیاری ہے ۔ (66) فرمایا کہ استغرق میں ترقی نہیں ہوتی جیسے نوم میں کیونکہ ترقی کا ذریعہ ہے ذکر وعمل اور یہ دونوں اس وقت منقطع ہوجاتی ہیں اس لئے استغراق تام کا طالب ہونا نہ چاہیے ۔ (67) درود شریف کا ورد ایک صاحب کچھ پریشان تھے حضرت والا نے ان کو درود شریف کی تعلیم فرمائی اور فرمایا کہ دورد شریف سے رحمت ہوتی ہے اس لئے اس سے پریشانی بھی رفع ہوگی ۔ (68) بدفالی کی ممانعت اور نیک فالی کی اجازت کی وجہ فرمایا کہ بدفالی اسے اثر نہ لینا چاہیے اس لئے کہ وہ پیاس ہے اور یاس کی ممانعت ہے بخلاف نیک فالی کے وہ رجا ہے اور رجاء کا حکم ہے یہ فرق ہے فال نیک میں کہ جائز ہے اور طیرہ یعنی فال بد میں کہ ناجائز ہے ، ورنہ تاثیر کا اعتقاد دونوں جگہ ناجائز ہے ۔ (69) قوت حفظیہ کا وظیفہ فرمایا کہ پانچوں نمازوں کے بعد سر کے اوپر ہاتھ رکھ کر گیارہ باری ،، یا قوی ،، پڑھنا قوت حافظہ کیلئے نافع ہے ۔ (70) سلام کے جواب کا شرعی طریقہ فرمایا کہ فقہاء نے السلام علیکم کے جواب میں وعلیکم السلام اور السلام علیکم دونوں کو کافی لکھا ہے یہ بھی فرمایا کہ بعض بچوں کے طرف سے خطوں میں جو سلام لکھا ہوا آتا ہے تو عام عادت تو یہ ہے کہ اس سلام کے جواب میں صرف دعا لکھ دیتے ہیں مگر میرے نزدیک اس سے جواب ادا نہیں ہوتا اس لیے میں تو