ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
چاہئے نہ کہ برعکس ۔ البتہ جب گھر میں کسی کی نبض دکھانی ہوتی تو پھر بلا تکلف ان کو بلا لیتا کیونکہ وہ موقع مجبوری کا تھا وہاں اصول صحیحہ کا یہ مقتضا تھا ۔ محکومین کا بھی احترام چاہئے فرمایا کہ گھر میں کھانا کھاکر میں کبھی نہیں کہتا کہ برتن اٹھا لو بلکہ یہ کہتا ہوں کہ برتن اٹھو الو گووہ محکوم ہیں لیکن ان کی حاکمیت کا جوان کو گھر میں اپنے محکومین پر حاصل ہے لحاظ رکھتا ہوں کیونکہ محکومین کاز بھی احترام کرنا چاہئے پھر چاہئے وہ خود اٹھالیں یا کسی اور اسے اٹھوالیں میں نو کرانی سے بھی خود کسی کام کیلئے نہیں کہتا بلکہ میں تو گھر میں کہتاہوں اور وہ نوکرانی سے کہتی ہیں کیونکہ نوکرانی براہ راست انہیں کی محکوم ہے اس میں بھی ان کی حاکمیت کو محفوظ رکھتا ہوں ۔ نیز اجنبی عورت سے بلا ضرورت خطاب بھی ایک درجہ میں خلاف حیا ہے ۔ ملازمین کی سہولت وتو قیر کا لحاظ فرمایا کہ میں نوکروں کو دو کام ساتھ نہیں بتاتا ۔ پہلے ایک بتاتا ہوں ، جب اس سے فراغت ہوجاتی ہے پھر دوسرا تاکہ یکدم بارنہ پڑے اور یا درکھنے کی زحمت نہ یاد رکھنے کی زحمت کو برداشت کرتا ہوں ان پر بوجھ نہیں ڈالتا ، اگر کوئی الجھن کا کام ہوتا ہے تو اس میں خود بھی شریک ہوجاتا تاکہ انہیں کچھ سہولت ج ہوجائے ۔ ملازموں کو بھی تنخواہ تو قیر کے ساتھ دیتا ہوں ۔ ان کے سامنے رکھ دیتا ہوں پھینک کر نہیں دیتا جیسا کہ متکبرین کا شعار ہے ۔ جب گھر کے لوگ نہیں ہوتے اور صبح کو ملازم کے ساتھ گھر سے باہر جانا ضروری ہوتا ہے تو ملازم کے بیدار ہونے کے بعد میں قصدا کسی کام میں مشغول ہوجاتا ہوں تاکہ وہ باطمینان اپنی ضروریات سے فارغ ہولے اور میرا تہیہ اور اثر دیکھ کر اس کو عجلت نہ ہو ۔ اہل خصوصیت کو بھی جوابی خط لکھنا اگر اہل کصوصیت کو بھی اپنے کسی کام کیلئے کچھ لکھتا ہوں تو جوابی بھیجتا ہوں ۔