ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
نفس واصلاح اعمال کی ضرورت ہی نہیں محسوس ہوتی ۔ اس لئے ہمیشہ جہل میں مبتلا رہتا ہے اور اصل مقصود یعنی وصول الی اللہ سے محروم رہتا ہے جس کا طریق تحصیل نصوص نے صرف اصلاح اعمال ہی کو بتلایا ہے ۔ اصلاح کیلئے کن چیزوں کی ضرورت ہے فرمایا کرتے ہیں کہ محض اذاکار واشغال اصلاح اعمال کیلئے ہرگز کافی نہیں اصلاح کیلئے تو ہمت اور بہ تکلف استعمال اختیار اور تدابیر استحضار اور ان کے تکرار کی ضرورت ہے البتہ اذکار واشغال معین اصلاح ضرور ہوجاتے ہیں ۔ اذکار اوشغال کا صلاح نفس میں اتنا دخل ہے جتنا عرق بادیاں کا مسہل میں ۔ حضرت والا کا طرز ابتدائی طالب کے ساتھ ابتداء میں حضرت والا کی تمام ترتوجہ اسی بات پر رہتی ہے کہ اصلاح اعمال کی اہمیت طالب کے اچھی طرح ذہن نشین ہوجائے ۔ جب اصلاح اعمال کی اہمیت اچھی طرح ذہین نشین ہوجاتی ہے اور طالب اپنی اصلاح اعمال میں خاص اہتمام کے ساتھ مشغول بھی ہوجاتا ہے پھر بلا تامل اذکار اشغال بھی تعلیم فرما دیتے ہیں ۔ پھر اس کا انتظار نہیں فرماتے کہ جب اصلاح اعمال کی تکمیل ہوجائے اس وقت اذکار واشغال شروع کرائے جائیں ۔ طریق میں اصل چیز اصلاح اعمال ہے ایک طالب نے لکھا کہ میرے معمولات فلاں فلاں ہیں ان سب میں جو کچھ کمی ہو اس سے سرفراز فرمائیں ۔ حضرت والا نے جواب تحریر فرمایا کہ یہ تو اپنی فرصت اور عمل پر ہے اصل چیز جس میں کمی بیشی دیکھی جاتی ہے وہ اصلاح اعمال ہے ۔ ادنٰی بے تمیزی پر بھی روک ٹوک چاہیے ۔ حضرت والا کا مطمع نظر چونکہ اصلاح کے درجات کی تکمیل ہے اس لئے طالب کی ادنٰی بے تمیزی یا بے التفاتی کی روک ٹوک فرماتے اور فورا صاف صاف تنبیہ فرماتے ۔ چنانچہ ایک طالب کو تحریر فرمایا کہ تمہارے خط میں ایک جملہ ہے کہ اس کے پہلے بھی ایک بار مستغنی ہوکر جواب سے محروم